تیرے جد کی ہے بارھویں غوث اعظم

ترے جد کی ہے بارہویں غوث اعظم
ملی ہے تجھے گیا رہویں غوث اعظم

کوئی ان کے رتبہ کو کیا جانتا ہے
محمد کے ہیں جانشیں غوث اعظم

تو ہے نور و آئینٔہ مصطفائی
نہیں تجھ سا کوئی حسیں غوث اعظم

ہوئے اولیا ذی شرف گرچہ لاکھوں
مگر سب سے ہیں بہتریں غوث اعظم

جہاں اولیا کرتے ہیں جبھ سائی
وہ بغداد کی ہے زمیں غوث اعظم

ترے روضۂ پاک کے دیکھنے کو
تڑپتا ہے قلب حزیں غوث اعظم

مجھےبھی بلا لو خداراکہ میں بھی
گھسوں آستاں پر جبیں غوث اعظم

مرے قلب کا حال کیا پوچھتے ہو
یہ دل ہے مکاں اورمکیں غوث اعظم

جو اہل نظرہیں وہی جانتے ہیں
کہ ہر دم ہیں سب سے قریں غوث اعظم

ہماری بھی للہ بگڑی بنا دو
غلاموں کے تم ہو معیں غوث اعظم

ہیں گھیرے ہوئے چار جانب سے دشمن
حذارا بچا میرا دیں غوث اعظم

چھپا لے مجھے اپنے دامن کے نیچے
کہ غم کی گھٹائیں اٹھیں غوث اعظم

وہ ہے کونسا ان کے درکا بھکاری
مددگارجس کے نہیں غوث اعظم

حسین و حسن کی توآنکھوں کا تارا
وہ خاتم ہیں اور تونگیں غوث اعظم

حکومت تری نافذ ہے کہ حق نے
تجھے دی ہے فتح مبیں غوث اعظم

تجھے سب نے جانا تجھے سب نے مانا
تری سب میں دھومیں مچیں غوث اعظم

تو وہ ہے ترے پاک تلوے کے آگے
کھنچی گردنیں جھک گئیں غوث اعظم

نہ تھے اولیاء مطلقا جس سے واقف
تجھے نعمتیں وہ ملیں غوث اعظم

تری ذات سے اے شریعت کے حامی
طریقت کی رمزیں کھلیں غوث اعظم

شریعت طریقت کے ہر سلسلے میں
ہیں تیری ہی نہریں بہیں غوث اعظم

سلاسل کی سب منزلوں میں ہے پھیلی
تری روشنی بالیقیں غوث اعظم

غم و رنج میں نام تیرا لیا جب
تو کلیاں دلوں کی کھلیں غوث اعظم

کرم گر کرو میرے مدفن میں آؤ
تو ہو قبرخلد بریں غوث اعظم

الہٰی ترا کلمۂ پاک مجھ کو
سکھائیں دمِ واپسیں غوث اعظم

بسوئے جمیل ازنگاہ عنایت
ببیں غوث اعظم ببیں غوث اعظم

قبالۂ بخشش


متعلقہ

تجویزوآراء