تیری شہرت سن کے نجدی قبر میں حیراں ہے
نام تیرا یا نبی، میرا مفرّحِ جان ہے
تیرے نام پاک سے دل میرا شاد ہر آن ہے
یا نبی اللہ اب دیدار دکھلا دو ذرا
ہجر میں اب تو تِرے بالکل یہ دل بے جان ہے
جس گھڑی مشکل میں لیوے کوئی تیرا نامِ پاک
یا رسول اللہ مشکل اس کی سب آسان ہے
قرب میں اپنے جگہ دی تیرے ربِّ پاک نے
واسطہ آدم نے چاہا یہ تو تیری شان ہے
نام کی تیرے ذرا کوئی بے ادبی کرے
دین کا اس کے سراسر حشر تک نقصان ہے
عرش تا فرش شہرت ہے تِرے ہی نام کی
تیری شہرت سُن کے نجدی قبر میں حیران ہے
تُو وہ ہے اللہ خود تعریف کرتا ہے تِری
اور ترا مدّاح یاں دنیا میں خود قرآن ہے
تجھ کو ربِّ ذوالمنن نے غیب دانی عطا کی
جو نہ جانے غیب کا عالم تجھے نادان ہے
یارسول اللہ میری بھی شفاعت کیجئے
یہ تو مانا سارے بندوں پہ تمہارا دھیان ہے
یا نبی اللہ میری گُناہ حد سے سِوا
بس تم ہی بخشاؤ بخشاؤ یہ وردِ جان ہے
جو وسیلہ تم سے چاہے اُس کا بیڑا پار ہے
جو نہ جانے تم کو شافع، وہ تو بے ایمان ہے
نوح نے طوفان میں، یوسف نے ہے زندان میں
رب سے تیرا واسطہ چاہا، یہ تیری شان ہے
واں خلیل اللہ نے آتش سے پائی تھی نجات
اور شفاعت کا تَری خواہاں یہاں بُرہانؔ ہے