تراب حق رہِ حق کے وقار اب نہ رہے

تراب حق رہِ حق کے وقار اب نہ رہے
تھا جن پہ مسلک و ملت نثار اب نہ رہے

ہیں رشک بار مسلمان ان کی فرقت ہیں
جو درد قوم کے تھے غمگسار اب نہ رہے

زمانہ جن کی خطابت سے مستفیض ہوا
وہ بزم علم کے امن و قرار اب نہ رہے

تھا خلق ایسا کہ ہر شخص ان کا تھا شیدا
جو اعلیٰ قدر کے تھے سوار اب نہ رہے

تمام عمر کئی ان کی خدمتِ دین میں
نبی کے وارث والا تبار اب نہ رہے

میں درد و غم سے ہوں بے حد نڈھال اے کوثؔر
ہمارے دین کے وہ پاسدار اب نہ رہے

شاعر:  کوثر چشتی نیویارک امریکہ


متعلقہ

تجویزوآراء