وہ جان بہاراں مرے روبرو ہے

وہ جان بہاراں مرے روبرو ہے
نہیں اب مجھے خلد کی آرزو ہے
گراں ہے چمن پروہی نکہت گل
چمن کی حقیقت میں جو آبرو ہے
ترے دستِ نازک میں لڑیاں گلوں کی
مرے ہاتھ میں بلبل پر لہو ہے
مرے دل کی بربادیاں رنگ لائیں
پریشان سا کاکل مشکبو ہے
تری دید اول تری دید آخر
یہی آرزو تھی یہی آرزو ہے
سلامت رہے نرگس مست آگیں
نہیں کچھ بھی پروائے جام وسبو ہے


متعلقہ

تجویزوآراء