علمائے اسلام  

حضرت سیّد الہ بخش گیلانی

بقول صاحب اخیار الاخیار سیّد محمد  بن سیّد زین العابدین بن سیّد عبدالقادر ثانی اوچی کے فرزند تھے۔ اپنے بھائیوں کے ساتھ لاہور آکر سکونت پذیر ہوگئے تھے۔ اپنے زمانے کے مقتدائے عالَم تھے۔ ایک خلقِ کثیر نے آپ سے اخذِ فیض کیا۔ ۹۹۴ھ میں دیارِ بنگال میں وفات پائی۔ الہ بخش آں ولیٔ دینِ احمد بجتم از خرد سالِ وصالش   ز دنیا شد چو در خلدِ معلّیٰ ز فیاضِ زمانہ گشت پیدا ۹۹۴ھ ...

حضرت شیخ خضر سیوستانی

سلسلۂ قادریہ کے مشائخ سے ہیں۔ سیوستان وطن تھا۔ اپنے زمانے کے صاحب کمال و یکتائے روزگار بزرگ گزرے ہیں۔ عبادت و ریاضت، زہد و تقویٰ اور فقر و استغنا میں بے مثال تھے۔ تجرید و تفرید کا یہ عالم تھا کہ تمام عمر آبادی سے دُور ایک ویرانہ میں یادِ الٰہی میں بسر کردی۔ قوت لایموت جنگل کے درختوں اور پتوں سے حاصل کرتے۔ یا کبھی تنور میں اپنے لیے ایک آدھ روٹی پکالیتے تھے۔ لباس صرف ایک تہ بند اور چادر تھا جس سے سر اور جسم ڈھانپ لیتے تھے۔ جو تنور بنا رکھا تھا اُسے...

حضرت سیّد شاہ نور حضوری

سیّد محمود حضور موسوی غوری کے فرزند ارجمند تھے۔ تعلیم و تربیت اپنے پدر بزرگوار ہی کے زیر سایہ پائی تھی۔ اُنہی کے مرید و خلیفہ تھے۔ تکمیلِ سلوک کے بعد عطائے خرقہ سے سرفراز ہوئے اور اجازتِ ارشاد ملی۔ اپنے زمانے کے عالم و فاضل اور عارفِ کامل تھے۔ تمام عمر  درس و تدریس اور ہدایتِ خلق میں مصروف  رہے۔ والدِ ماجد کے فیضانِ نظر سے یہ مقام حاصل کرلیا تھا جو آپ کے حلقۂ ارادت میں داخل ہوتا وہ بہت جلد اوجِ طریقت پر پہنچ کر مرتبۂ حضوری حاصل کرلیتا۔ ...

حضرت سیّد موسیٰ پاک شہید

سیّد حامد بخش گیلانی اوچی﷫ کے فرزند رشید ہیں۔ علومِ ظاہری و باطنی کی تعلیم و تربیت اپنے والد گرامی کے زیر سایہ پائی تھی۔ پدر بزرگوار سے سلوک و معرفت میں مقاماتِ بلند اور مدارجِ ارجمند  حاصل کرکے جمال الدین ابوالحسن﷜ کا خطاب پایا تھا۔ عبادت و ریاضت اور ارشاد و ہدایت میں یگانۂ روزگار تھے۔ حضرت غوث الاعظم﷜ کے اویسی تھے۔  نیز حالتِ بیداری میں حضور اقدس ﷺکے جمال جہاں آراء سے بھی مشرف ہوئے تھے اور بطریقِ کشفِ قبور حضرت شیخ سیّد عبدالقادر ثانی...

حضرت سیّد صوفی گیلانی

باپ کا نام سیّد بدرالدین بن سیّد اسماعیل ہے۔ کمالاتِ ظاہری و باطنی سے آراستہ اور صاحبِ شریعت وطریقت بزرگ تھے۔ تمام عمر لاہور میں ہدایتِ خلق میں مصروف رہے۔ ۱۰۰۲ھ میں وفات پائی۔ شہ خلد صوفیِ صافی ضمیر شود سالِ ترحیلِ او جلوہ گر   شریفے ز اولادِ پاکِ علی ز مخدوم صوفی سیّد ولی ۱۰۰۲ھ ...

حضرت شیخ حسین قادری چشتی

حضرت شیخ عبدالوہاب متقی قادری شاذلی کے بلند مرتبہ مرید تھے۔ صاحب اخبار الاخیار لکھتے ہیں: عجیب و غریب حالت و ہمت رکھتے تھے۔ ایک دفعہ کشتی میں دریائے  نربدا سے گزر رہے تھے سنا کہ دریا کے ایک کنارے جنگل میں شیر رہتا ہے، کوئی شخص خوف کے مارے اُس طرف سے نہیں گزرتا۔ چنانچہ آپ کشتی سے اس کنارے پر اترے۔ ایک چھری لی اور جنگل میں جاکر اُس شیر کو ہلاک کردیا۔ نقل ہے: ایک شخص بلند جگہ پر جس کے نیچے پانی تھا نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوا۔ وسواس کی وجہ سے نی...

حضرت شیخ نعمت اللہ سرہندی

حضرت شیخ محمد المعروف بہ میاں میر قدس سرہٗ کے بزرگ تریں خلفاء سے تھے۔ سب سے پہلے آپ ہی نے حضرت میاں میر کے ہاتھ پر بیعت کی تھی۔ زہد و ورع، تقویٰ و عبادت میں مشہورِ زمانہ اور صاحبِ خوارق و کرامت تھے۔ شہزادہ داراشکوہ صاحبِ سکینۃ الاولیاء رقم طراز ہے کہ ایک روز ایک تاجر خص اپنے لڑکے کو ساتھ لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ عرض کیا کہ میں نے اپنے لڑکے کو زرِ کثیر کے ساتھ بغرض تجارت باہر روانہ کیا تھا۔ اب یہ واپس آکر کہتا ہے کہ راستے میں رہزنوں نے مجھے ...

حضرت شاہ شمس الدین قادری

شیخ ابواسحاق قادری لاہوری کے جلیل القدر مرید و خلیفہ تھے۔ عارفِ کامل اور جامع علوم شریعت و طریقت تھے۔ سماع اور کشف و کرامت سے محترز رہتے تھے۔ طالبانِ علم و ہدایت کی ایک کثیر جماعت نے آپ سے اخذِ فیض کیا۔ جہانگیر آپ کا بڑا گرویدہ و معتقد تھا او رآپ کے ہر حکم کی تعمیل اپنے لیے باعثِ فخر سمجھتا تھا۔ شاہ جہاں ایامِ شہزادگی میں اکثر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا کرتا تھا۔ آپ نے اسے پیشین  گوئی فرمائی تھی کہ تم جہانگیر کے بعد بادشاہ ہوگے۔ ۱۰۲۱ھ میں وفات ...

حضرت شاہ شمس الدین قادری

شیخ ابواسحاق قادری لاہوری کے جلیل القدر مرید و خلیفہ تھے۔ عارفِ کامل اور جامع علوم شریعت و طریقت تھے۔ سماع اور کشف و کرامت سے محترز رہتے تھے۔ طالبانِ علم و ہدایت کی ایک کثیر جماعت نے آپ سے اخذِ فیض کیا۔ جہانگیر آپ کا بڑا گرویدہ و معتقد تھا او رآپ کے ہر حکم کی تعمیل اپنے لیے باعثِ فخر سمجھتا تھا۔ شاہ جہاں ایامِ شہزادگی میں اکثر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا کرتا تھا۔ آپ نے اسے پیشین  گوئی فرمائی تھی کہ تم جہانگیر کے بعد بادشاہ ہوگے۔ ۱۰۲۱ھ میں وفات ...

سید جیون المشہور سید عبد القادر ثالث گیلانی

ظاہری و باطنی تعلیم اپنے والدِ ماجد سیّد محمد غوث بالا پیر ستگھرہ سے پائی تھی۔ اپنے زمانے کے شیخ بزرگ، زاہد و عابد اور عالم و فاضل تھے۔ اپنے اوصافِ حمیدہ اور اخلاقِ پسندیدہ کے باعث سیّد عبدالقادر ثالث مشہور تھے۔ پدر بزرگوار کی وفات کے بعد دیارِ ہند کی سیر و سیاحت کے لیے نکلے۔ اور اس دوران میں ایک خلقِ کثیر نے آپ سے اکتسابِ فیض کیا۔ پھر لاہور آئے اور محلہ لنگر خاں بلوچ میں سکونت اختیار کی اور ایک محلہ بنام رسول پور آباد کیا۔ یہیں ۱۰۲۲ھ میں وفات پا...