علمائے اسلام  

سید عبد الوہاب گیلانی

ساداتِ عظام اور اولیائے ذو الکرام سے تھے۔ تعلیم و تربیت حضرت سیّد عبدالقادر ثالث گیلانی بن سیّد محمد غوث بالا پیر سے پائی تھی۔ ایک خلقِ کثیر آپ کے حلقۂ ارادت میں داخل ہوکر آپ کی تلقین و ہدایت سے فیض یاب ہوئی۔ ۱۰۳۷ھ میں وفات پائی۔ عبدِ وہاب  چوں بفضل الحق رحلتش گو امامِ دیں فیاض ۱۰۳۷ھ   رفت آخر بجنت الاعلیٰ ’’افضل و سید و ولی‘‘ فرماق ۱۰۳۷ھ ...

میا نتھا قادری

حضرت شیخ  محمد میاں میر لاہوری کے خاص الخاص مرید تھے۔ تمام عمر مرشد گرامی ہی کی خدمت میں بسر کی۔ حضرت شیخ کسی دوست و مرید کو رات کے وقت سوائے میاں نتھا کے اپنے پاس نہ رکھتے تھے۔ میاں نتھا پر حالتِ استغراق و بے خودی کا اتنا غلبہ رہتا تھا کہ دنیا وما فیہا کی کچھ خبر نہ رہتی تھی۔ روایت ہے ایک درویش جونپور سے آپ کی ملاقات کے لیے آیا۔ میاں نتھا نے اس سے پوچھا: کون ہو،  کہاں سے آئے ہو؟ اس نے کہا: میں جونپور سے آپ کی ملاقات کے لیے آیا ہوں تاکہ...

حضرت شیخ عبد اللہ تہیی

ساداتِ گیلانی میں سے تھے۔ والد کا نام عمر بن سیّد حسن ہے۔ سلسلۂ نسب بارہ واسطوں سے حضرت غوث الاعظم﷫  تک منتہی ہوتا ہے۔ خرقۂ خلافت دست بدست اپنے آباو اجداد سے پہنا ہے۔ پندرہ سال کے تھے کہ بہ اشارۂ ربانی ہندوستان تشریف لائے اور موضع تَہہ[1]میں سکونت اختیار کی۔ دیارِ ہند کے اکثر مشائخ کبار سے ملاقات کی۔ علومِ ظاہر و باطن میں درجۂ کمال حاصل تھا۔ مریدوں کا سلسلہ بہت وسیع ہے۔ ہمیشہ با وضو اور مراقبہ میں مستغرق رہتے تھے۔ آپ سے بہت سی کرامات کا ظہور...

سید محمد مقیم محکم الدین

والد ماجد کا نام شاہ ابو المعالی بن سیّد محمد نور بن بہاءالدین المشہور بہاول شیر تھا۔ خورد سالی ہی میں باپ کا سایہ سر سے اُٹھ گیا تھا مگر تعلیم و تربیّت پُوری طرح ہوئی تھی۔ علومِ ظاہری کی تکمیل کے بعد اکتسابِ علومِ باطنی کی طرف متوجّہ ہوئے۔ ہر روز اپنے جدّ امجد کے مزار پر جاکر مراقبہ اور ذکر و فکر میں مشغول رہتے۔ ایک رات اپنے جدّ بزرگوار کو خواب میں دیکھا کہ آپ فرماتے ہیں: اے فرزند تیرا حصّہ ہمارے پاس نہیں ہے بلکہ سیّد جمال اللہ حیات المیر زندہ پ...

حضرت سید عبد الرزاق شاہ چراغ

حضرت سید عبد الرزاق شاہ چراغ رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: سید عبد الرزاق بن عبد الوہاب بن سید عبد القادر ثالث بن سید محمد غوث بالا پیربن زین العابدین ابن سید عبد القادر ثانی بن سید محمد غوث اوچی گیلانی رحمہم اللہ۔ سیرت وخصائص: آپ اعظم اولیائے قادریہ سے اور علومِ ظاہری وباطنی میں جامع  تھے۔ آپ اپنے والد کے مرید تھے۔ جب آپ پیدا ہوئے تو آپ کے دادا نے فرمایا کہ ہمارے گھر چراغ پیدا ہوا ہے ، اُسی روز سے آپ شاہ چراغ کے نام سے مشہور ہوگئے۔ بہت بڑے سیاح ...

حضرت شیخ حاجی عبدالجمیل

شیخ رنگ بلاول کے مرید و خلیفہ تھے۔ مشائخ قادریہ میں درجۂ بلند رکھتے تھے۔ رسولﷺ کے قدم شریف کا نقش جو انہیں اپنے مشائخ سے دست بدست ملا تھا۔ اُس کا روضہ لاہور میں بنوایا تھا۔ حرمین شریفین کی زیارت سے سات بار مشرف ہوئے تھے۔ اِن کا ایک دوست غلام رسول نامی سوداگر تھا اس نے بھی ارادۂ حج کیا اور آپ سے رخصت حاصل کرنے کے لیے حاضر ہُوا۔ آپ نے اجازت نہ دی۔ فرمایا: میں نے سات حج کیے ہیں جو سب کے سب مقبول ہیں اُن میں سے ایک کا ثواب تجھے بخشتا ہُوں۔ اُس نے عرض...

خواجہ محمد فضیل قادری نوشاہی

حضرت حاجی محمد نوشاہ گنج بخش کے اکابر مریدوں اور خلیفوں میں سے تھے۔ اصلی وطن کابل تھا۔ طلبِ خدا میں ہندوستان آکر حضرت نوشاہ کے حلقۂ ارادت میں داخل ہوئے تھے۔ ابتدا میں کچھ عرصہ عالمگیری[1] حکومت کے ملازم بھی رہے۔ پھر کلی طور پر ترکِ علائق اختیار کرلی۔ صاحبِ جزب و سکر اور عشق و محبت تھے۔ طبیعت میں بڑا سوز و گداز تھا۔ صاحبِ تذکرہ نوشاہی فرماتے ہیں کہ خواجہ فضیل صاحب کابل میں ’’وصی‘‘ کے لقب سے ملقب تھے۔ جس فاسق و فاجر پر حالتِ...

حضرت شیخ شاہ محمد المعروف

نام شاہ محمد، کنیت اخوند، لقب لسان اللہ تھا۔ والد کا نام ملّا عبدی۔ جائے ولادت موضع ارکسان، ضلع روستاق۔ علاقہ بدخشاں۔ اوائل عمر ہی طلبِ حق کے لیے وطن سے نکلے۔ پہلے کشمیر آئے۔ یہاں تین سال رہے پھر ہندوستان کا قصد کیا۔ لاہور سے گزر کر آگرہ کو چلے گئے۔ راستہ میں حضرت میاں میر کے حالات سنے۔ اُن سے ملاقات کرنے کے لیے لاہور کا قصد کیا۔مگر رفقاء سفر نے نہ چھوڑا۔ مجبوراً آگرہ پہنچے۔ جستجوئے مرشد میں اِدھر اُدھر پھرے مگر مایوس ہو کر لاہور آئے اور حضرت میا...

سید جعفر بن ہاجی محمد ہاشم

اپنے عہد میں جامع کمالات صوری و معنوی تھے۔ سلسلۂ قادریہ میں اپنے والدِ ماجد سے بیعت تھے۔ ماہِ جمادی الاخریٰ ۱۰۴۱ھ میں پیدا ہوئے اور ۹؍ رجب ۱۱۰۷ھ میں وفات پائی۔ مزار تکیہ املی والا لاہور میں ہے  حضرت جعفر شہِ دنیا و دیں مولدش ’’افضل مکمل‘‘ شدعیاں ۱۰۴۱ھ   سیّد اکبر مقدس متقی رحلتش ’’جعفر مقدس متقی‘‘ ۱۱۰۷ھ ...

سیّد محمد فاضل متوکّل لاہوری

عالم و فاضل، متوکل و متورع تھے۔ ریاضت و عبادت اور تجرید و تفرید میں شہرۂ آفاق تھے۔ تمام زندگی دائم الصوم اور قائم الّیل رہے۔ ان کے والدِ ماجد جب حج کے لیے جانے لگے تو انہیں نصیحت کی: اے فرزند گھر سے باہر نہ نکلنا۔ اپنے گھر ہی میں مصروفِ عبادت رہنا۔ چنانچہ اس نصیحت پر تمام عمل کیا۔ ایسے خانہ نشین ہوئے کہ مر کر ہی گھر سے نکلے۔ اورنگ زیب عالمگیر کو آپ سے بڑی عقیدت تھی۔ اکثر حاضرِ خدمت ہو کر فیوض و برکات حاصل کرتا تھا۔ ایک دفعہ نقد و جنس و جاگیر پیش ...