/ Thursday, 25 April,2024

انس بن مالک

حضرت انس بن مالک صحابی اور محدث تھے۔ ہجرت کے کچھ عرصے بعد ان کی والدہ نے انہیں بطور خادم آنحضرت ﷺ وسلم کے سپرد کردیا۔ اس وقت ان کی عمر دس برس کی تھی۔ حضور کے زندگی بھر خادم رہے۔ عبداللہ بن زبیر کی طرف سے بصرہ کے امام مقرر ہوئے۔ حجاج بن یوسف نے عبداللہ بن اشعث کی بغاوت میں ان کی شرکت کو ناپسند کیا۔ لیکن بعد میں خلیفہ عبدالملک بن مروان نے اس کی تلافی کر دی۔ اوراُن سے نہ صرف معذرت کی بلکہ اظہار عقیدت بھی کیا۔ آخر میں بصرہ میں قیام فرمایا ۔ اورکافی لمبی عمر پا کر انتقال فرمایا۔ ﷺکی خدمت میں رہنے کی وجہ سے آپ سے بہت سی احادیث مروی ہیں۔ امام احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں زیادہ تر انہیں سے احادیث روایت کی ہیں۔ لیکن امام ابو حنیفہ ان کی بعض حدیثوں کو مستند قرار نہیں دیتے۔ آپ انس بن مالک ابن نضر انصاری خزرجی ہیں،حضور کے خادم خاص کے طور پر دس سال صحبت پاک میں رہے، سو برس سے زیادہ عمر پائی، عہد فارو۔۔۔

مزید

خواجہ حسن بصری

حضرت حسن بصری علیہ الرحمۃ  نام و نسب:آپ کا نام مبارک حسن، کنیت ابو محمد، ابو علی، ابو سعید، ابو نصر۔ آپ کے والد بزرگوار کا نام حسبِ روایت طبقات حسامیہ یسار تھا، اور وہ موالی حضرت زید بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے  تھے۔اور بقولِ صاحب سیر الاقطاب والد ماجد کا نام موسیٰ راعی بن خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ تھا، اور نام والدہ ماجدہ کا بی بی خیرہ رضی اللہ عنہا تھا، اور وہ خامہ حضرت امّ المومنین امّ سلمہ رضی اللہ عنہ کی تھیں۔  ولادت:آپ کی ولادت با سعادت مدینہ طیبہ میں بعہدِ خلافت حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ 21ھ میں ہوئی۔آپ  کی والدہ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے حضور میں لائیں ۔حضرت عمر  آپ کو خرما چبا کر تحنیک لگائی، اور آپ کو نہایت خوش رو و خوبصورت دیکھ کر فرمایا !سمّوہ حسنًا فانّہٗ احسن الوجہ یعنی یہ خوبصورت ہے اس کا نام حسن رکھو، پس آپ کا نام حسن رکھا گیا۔ ( خزی۔۔۔

مزید

حضرت عبد الرحمن بدری

حضرت عبد الرحمن بدری۔۔۔

مزید

زبیر بن عوام

زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ لقب: حواری رسول الله ،اور اسلام کے لیے سب سے پہلے تلوار اٹھانے اولے۔ فضائل :نام زبیر۔ کنیت ابوعبداللہ، لقب حواری رسول اللہ۔ نبی کریم کے پھوپھی زاد بھائی اور حضرت ابوبکر کے داماد۔ ہجرت سے 28 سال پہلے پیدا ہوئے۔ سولہ برس کی عمر میں اسلام قبول کیا۔ پہلے حبشہ اور پھر مدینہ کو ہجرت کی۔ جنگ بدر میں بڑی جانبازی سے لڑے اور دیگر غزوات میں بھی بڑی شجاعت دکھائی ۔ فتح مکہ کے روز رسول اللہ کے ذاتی دستے کے علمبردار تھے۔ جنگ فسطاط میں حضرت عمر نے چار افسروں کی معیت میں چار ہزار مجاہدین کی کمک مصر روانہ کی ۔ ان میں ایک افسر حضرت زبیر بھی تھے۔ اور اس جنگ کی فتح کا سہرا آپ کے سر ہے۔ جنگ جمل میں حضرت علی اور امام حسن کے مخالفین کے ساتھ شامل ہوئے۔ لیکن جلد ہی رسول اللہ کی ایک پیشین گوئی کو یاد کرکے آپ نے اس جنگ سے علیحدگی اختیار کی ۔ جس پر مخالفین حضرت علی میں ایک شخص جرموز نامی نے۔۔۔

مزید

حضرت رابعہ بصریہ

حضرت رابعہ بصریہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا     یہ وہ نیک بی بی اور کرامت والی ولیہ ہیں کہ تمام دنیا میں ان کی دھوم مچی ہوئی ہے یہ دن رات خدا کے خوف سے رویا کرتی تھیں اگر ان کے سامنے کوئی جہنم کا ذکر کر دیتا تو یہ مارے خوف کے بے ہوش ہو جایا کرتی تھیں بہت زیادہ نفلی نمازیں پڑھا کرتی تھیں خدا نے ان کا دل اس قدر روشن کر دیا تھا کہ ہزاروں میل کے واقعات کی ان کو خبر ہو جایا کرتی تھی بلکہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا کرتی تھیں بڑے بڑے بزرگان دین ان سے دعا لینے کے لئے ان کی خدمت میں حاضری دیا کرتے تھے ان کی کرامتیں اور ان کے اقوال بہت زیادہ ہیں جو عام طور پر مشہور ہیں۔(جنتی زیور)۔۔۔

مزید

سیّدناعتبہ ابن غزوان رضی اللہ عنہ

 بن جابربن وہب بن نسیب بن زید بن مالک بن حارث بن عوف بن حارث بن مازن بن منصوربن عکرمہ بن خصفہ بن قیس عیلان اوربعض نے (اس طرح نسب)بیان کیاہے کہ غزوان بن حارث بن جابرابن مندہ اورابونعیم نے(اس طرح)بیان کیاہے کہ عتبہ بن غزوان بن جابربن وہب بن نسیب بن مالک بن حارث بن ماذن (ان دونوں) نےان کے نسب سے زیداورعوف کو ساقط کردیاہے ابن مندہ نے (یہ بھی)کہاہے کہ بعض نے بیان کیاہے کہ غزوان بن بلال بن عبدمناف بن حارث بن منقذ بن عمروبن معیص بن عامر بن لوئی ہیں اور ابن مندہ نے کہاہے کہ اس کو ابن ابی خیثمہ نے مصعب زبیری سے نقل کرکے بیان کیاہے ان کی کنیت ابوعبداللہ تھی بعض نے کہاہے کہ ابوغزوان تھی اوربنی نوفل بن عبدمناف بن قصی کے حلیف تھے۔یہ قدیم الاسلام تھے کیوں کہ جو لوگ مسلمان ہوکررسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوگئے تھے ان میں یہ ساتویں شخص تھے۔ اوراسی کوانھوں نے اپنے خطبے میں بمقام بصرہ بیان کیاک۔۔۔

مزید

محمد بن سیرین

محمد بن سیرین آپ کا نام محمد ، کنیت ابو بکر اور والد کا نام سیرین تھا ۔ آپ خادم رسول اللہﷺحضرت انس بن مالک کے آزادکردہ غلام ہیں ۔ آپ کے والد سیرین جرجرایا (عراق ) کے باشندے تھے۔ فن تعبیر خواب کے بہت ماہر تھے فضل وکمال: آپ ایک لمبے عرصے تک حضرت انس بن مالک کے زیر تربیت رہے ۔ انس بن مالک کے علاوہ اکابر صحابہ میں انہوں نے ابو ہریرہ کی زیادہ صحبت اٹھائی تھی اور ان کے اصحاب میں ان کا شمار ہوتا ہے ۔ آپ کے پاس اس قدر وسیع علم تھا مگر اس کے باوجود آپ بڑے محتاط تھے اور سماع اور روایت دونوں میں انتہائی احتیاط برتتے تھے ۔ معمولی درجہ کے اشخاص سے تحصیلِ علم اور اخذ حدیث خلافِ احتیاط سمجھتے تھے ۔ چنانچہ فرماتے تھے کہ علم دین ہے اس لئے اس کو حاصل کرنے سے پہلے اس شخص کو اچھی طرح سے پرکھ لو ۔ جس سے اس کو حاصل کرنا ہے ۔  روایت میں اتنا محتاط تھے کہ احادیث کو ان کے اپنے الفاظ سے روایت کرتے تھے تنہا معن۔۔۔

مزید

طلحہ بن عبید اللہ

طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ طلحہ بن عبید اللہ ابومحمد کنیت،فیاض اورخیرلقب،والد کا نام عبیداللہ اوروالدہ کا نام صعبہ تھا، اسلام قبول کرنے والے پہلے آٹھ افراد میں سے ایک اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے صحابی تھے۔ آپ عشرہ مبشرہ میں بھی شامل ہیں جنہیں زندگی میں ہی جنت کی بشارت دے دی گئی۔ غزوہ احد اور جنگ جمل میں انکا خاص کردار رہا۔ حضرت طلحہکا نسب چھٹی ساتویں پشت میں حضرت سرورکائنات ﷺ سے مل جاتا ہے۔ قبول ِاسلام:حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی کوشش سے مشرف با اسلام ہوئے۔ فضائل ومناقب:غزوۂ احد میں فدویت جان نثاری اورشجاعت کے جو بے مثل جوہردکھائے یقناً تمام اقوامِ عالم کی تاریخ اس کی نظیر پیش کرنے سے عاجز ہے،تمام بدن زخموں سے چھلنی ہوگیا تھا،حضرت ابوبکر صدیقنے ان کے جسم پر ستر سے زیادہ زخم شمار کیے تھے۔ درباررسالتﷺ سے اسی جان بازی کے صلہ میں “خیر" کا لقب مرحمت ہوا، صحابہکو واقعہ ا۔۔۔

مزید