ضیائے صحابہ کرام  

(سیدنا) حدرد (رضی اللہ عنہ)

  ابن ابی حدرد۔ ان کا نام سلامہ بن عمیر بن ابی سلامہ بن سعد بن شباب بن حارث بن عنبس بن ہوازن بن اسلم بن افصی بن حارثہ اسلمی ہے۔ کنیت ان کی ابو خراش۔ جندل بن والق نے یحیی بن یعلی اسلمی سے انھوں نے سعید بن مقلاس سے انھوں نے ولید بن ابی الولید سے انھوں نے عمران بن انس سے انھوں نے حدرد اسلمی سے رویت کی ہے کہ رسول خدا ﷺ ن فرمایا ادمی کا اپنے بھائی (مسلمان) کو ایک سلا تک چھوڑ دیتا مثل اس کی خونزریزی کے ہے۔ اس حدیث کو عباد بن یعقوب نے یحیی بن یعلی ...

(سیدنا) حجیر (رضی اللہ عنہ)

  بزیادت ہاء کنیت ان کی ابو یزید۔ ابن مندہ نے کہا ہے کہ ان سے ان کے بیٹے یزید نے روایت کی ہے ان کا صحابی ہونا چابت نہیں۔ حسن بن سفیان وغیرہ نے ان کو صحابہ میں ذکر کیا ہے۔ یزید ابن حجیرہ نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا رسول خدا ﷺ  نے فرمایا دو نعمتیں ہیں جن میں بہت سے لوگ فائدہ نہیں حاصل کرتے صحت اور فارغ البالی۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...

(سیدنا) حجیر (رضی اللہ عنہ)

  ابن ابی حجیر۔ کنیت ان کی ابو مخشی ہلالی ہیں اور بعض لوگ کہتے ہیں حنفی ہیں اور بعض لوگ کہتے ہیں ربیعہ بن نزار کے خاندان سے ہیں ان سے ان کے بیٹے مخشی نے روایت کی ہے کہ انھوں نے حجۃ الوداع میں نبی ﷺ کو خطبہ پڑھتے دیکھا آپ فرما رہے تھے کہ تم لوگوں کے خون اور آبروئیں آپس میں ہمیشہ کے لئے اسی طرح حرام ہیں جس طرح آج کے دن اس مہینے میں اس شہرمیں ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...

(سیدنا) حجیر (رضی اللہ عنہ)

  ابن بیان۔ ان کا شمار اہل عراق میں ہے۔ ابن مندہ نے کہا ہے کہ صحابہ میں ان کا ذکر کیا گیا ہے مگر صحیح نہیں ہے ان سے ابو قزعہ نے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا رسول خدا ﷺ نے (ایک مرتبہ) یہ آیت پڑھی ولا یحبن الذین یخلون بما ان اھم اللہ من فصلہ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...

(سیدنا) حجیر (رضی اللہ عنہ)

  بضم حائ۔ تصغیر ہے حجر کی۔ یہ حجر بیٹے ہیں ابو اباب تمیمی کے حلیف ہیں بنی نوفل کے صحابی ہیں۔ ان سے ان کی لونڈی ماریہ نے زید بن عمرو بن ثقیل کا قصہ نقل کیا ہے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...

(سیدنا) حجر (رضی اللہ عنہ)

  ابن یزید بن سلمہ بن مرہ بن حجر بن عدی بن ربیعہ بن معاویہ اکرمیں کندی۔ ان کو لوگ حجر اشر کہتے ہیں اس سبب سے کہ یہ (پہلے) بہت شریر تھے اور حجر بن عدی اور کو حجر الخیر کہتے ہیں یہی ان دونوں کے درمیان میں مابہ الامتیاز ہے نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے تحکیم کے گواہوں میں ایک یہ بھی تھے حضرت علی کی طرف تھے حضرت معاویہ نے انھیں ارمیںہ کا حاکم بنایا تھا۔ ان کے بیٹِ عائذ شریف تھے انھوں نے عبدالرحمن ن محمد بن اشعث کو طمانچہ مارا تھا قبیلہ کندہ کو...

(سیدنا) حجر (رضی اللہ عنہ)

  ابن نعمان بن عمرو بن عرفجہ بن عاتک بن امرء القیس بن ذہل بن معاویہ بن حارث اکبر۔ نبی ﷺ کے حضور میں وفد بن کے آئے تھے اور اسلام لائے۔ ان کے بیٹے صلت بن حجر کا وظیفہ دو ہزار پانچ سو تھا۔ یہ ابن شاہین کا قول ہے ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...