/ Friday, 19 April,2024

حضرت سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ

حضرت سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ   ۔۔۔

مزید

حضرت سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ

۔۔۔

مزید

حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ

حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ۔۔۔

مزید

حمزہ، سیّدالشہداء سیّدنا امیر

  حمزہ، سیّدالشہداء سیّدنا امیر اسمِ گرامی:    امیرحمزہ۔ کنیت:           ابوعمارہ۔ لقب:           اسداللہ واسدرسول اللہﷺ۔ والدۂ ماجدہ:  ہالہ بنتِ اہیب بن عبدِ مناف بن زہرہ۔ حضرت ہالہ نبی اکرم ﷺکی والدۂ ماجدہ حضرت آمنہ﷞ کی چچا زاد بہن تھیں۔ سیّدنا امیرحمزہ  ﷜ نبی اکرم ﷺکے چچا اور رضاعی بھائی ہیں۔ ابو لہب کی آزاد کردہ کنیز ثویبہ نے ان دونوں ہستیوں اور حضرت ابو سلمہ بن عبد الاسد مخزومی (حضرت اُمّ المؤمنین امِّ سلمہ﷞کے پہلے شوہر) کو دودھ پلایا تھا۔ نسب: سیّدالشہداء حضرت سیّدنا امیرحمزہ﷜ کا سلسلۂ نسب اس طرح ہے: سیّدنا حمزہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدِ مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب  بن لوئی بن غالب اِلٰی اٰخِرِہٖ)۔ ولا۔۔۔

مزید

شہید غزوہ احد حضرت سیدنا مصعب بن عمیر بن ہاشم

شہید غزوہ احد حضرت سیدنا مصعب بن عمیر بن ہاشم رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت سیدنا مصعب بن عمیر بن ہاشم بن عبد مناف بن عبد الدار بن قصی بن کلاب بن مرہ قرشی عبدری: ان کی کنیت ابو عبد اللہ تھی اور برگزیدہ فضلائے صحابہ اور سابقوں اولون سے تھے۔ انہوں نے اس وقت اسلام قبول کیا۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دار ارقم میں قیام فرما تھے۔ انہوں نے قوم اور ماں کے ڈر سے اپنے اسلام کو چھپائے رکھا۔ وہ وقتاً فوقتاً چھپ چھپا کر حضور سے ملتے رہتے تھے۔ ایک دفعہ عثمان بن طلحہ العبدری نے انہیں نماز پڑھتے دیکھ لیا اور ان کے خاندان والوں کو بتا دیا، جنہوں نے اُنہیں گھر میں بند کردیا، تا آنکہ وہ ہجرت کر کے حبشہ چلے گئے۔ وہاں سے واپسی پر وہ عقبہ اول کے بعد، اہلِ مدینہ کو نماز اور قرآن پڑھانے کے لیے مدینے چلے گئے تھے۔ عبید اللہ بن احمد نے باسنادہ تایونس بن بکیر سے، انہوں نے ابن اسحاق سے انہوں نے یزید بن حبیب سے روایت ۔۔۔

مزید

امیر المؤمنین حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ

حضرت ابو بکر صدیق﷜ نام ونسب: اسمِ گرامی  عبد اللہ ،کنیت ابوبکر ،اور دو لقب زیادہ مشہور ہیں صدیق ا ورعتیق ۔سلسلہ ٔنسب اسطرح ہے  ۔عبد اللہ بن عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب ۔حضرت کعب پر جاکر آپ رضی اللہ عنہ کا سلسلہ رسولِ اکرم ﷺ کے نسب سے جا ملتا ہے۔آپکی والدہ کا نام ام الخیر سلمیٰ بنت ِ صخر بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب ہے۔ قبولِ اسلام:حضرت سیدنا ابراہیم نخعی فرماتے ہیں! ""اوّل من اسلم ابوبکر الصّدّیق یعنی سب سے پہلے اسلام قبول کرنیوالے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں"(سنن الترمذی ،رقم الحدیث،۳۷۵۶) فضائل ومناقب:اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ! اِلَّا تَنۡصُرُوۡہُ فَقَدْ نَصَرَہُ اللہُ اِذْ اَخْرَجَہُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا ثَانِیَ اثْنَیۡنِ اِذْ ہُمَا فِی الْغَارِ اِذْ یَقُوۡلُ لِصَاحِبِہٖ لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللہَ مَ۔۔۔

مزید

حضرت سیدنا عبد الرحمٰن بن ابی بکر

ان کی کنیت ابو عبد اللہ ہے، صلح حدیبیہ کے موقع پر ایمان لائے، ہجرت مدینہ کی سعادت بھی حاصل کی، کاتب وحی مقرر ہوئے، بہت ہی بہادر تھے۔ دور جاہلیت اور دور اسلام دونوں مین ان کی بہادری کے واقعات بہت مشہور ہیں اور خصوصاً فتوحات شام میں ان کی جنگی مہارت اور جذبۂ جہاد قابلِ ستائش ہے، عراق کا مشہور شہر بصرہ آپ ہی کے ہاتھوں فتح ہوا۔ جنگ بدر میں کفار کے ساتھ تھے۔ پھر اللہ نے ان پر اور ان کی والدہ سیدتنا امّ رومان بنتِ عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر اپنا خصوصی فضل وکرم فرمایا کہ دونوں اسلام کی سعادت سے مشرف ہوئے آپ کی والدہ نے بھی ہجرت کی۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی وفات ۵۳ سن ہجری میں مکۂ مکرمہ کے ایک پہاڑ کے قریب ہوئی۔ آپ کی ہمشیرہ امّ المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاآپکے جسد خا کی کو حرمِ کعبہ میں لائیں اور آپ کو وہیں دفن کیا گیا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کےبیٹےمحمد بن عبد الرحمٰ۔۔۔

مزید

حضرت شداد بن اوس بن ثابت

حضرت شداد بن اوس بن ثابت رضی اللہ عنہ آپ صحابی رسول تھے۔آپ کا وصال 58 ہجری کو 75 سال کی عمر میں ہوا۔۔۔۔

مزید

ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ

ابوموسیٰ اشعری ان کا نام عبداللہ بن قیس ہے،ہم ان کا نسب اورکچھ حالات ان کے نام کے ترجمے میں اس سے پہلے بیان کرآئے ہیں،ان کی والدہ بنوعک سے تھیں،اسلام قبول کیا،اورمدینے میں فوت ہوگئیں ایک گروہ نے جن میں واقدی بھی شامل ہیں لکھاہےکہ ابوموسیٰ سعید بن عاص کے حلیف تھے،مکے میں اسلام قبول کیا،اورہجرت کرکے حبشہ چلے گئے،وہاں سے انہوں نے دو کشتیوں میں اس وقت مراجعت کی جب حضورِ اکرم خیبر میں تھے،واقدی نے خالد بن ایا س سے، انہوں نے ابوبکربن عبداللہ بن جہیم سے روایت کی کہ ابوموسیٰ بہت بڑے نساب تھے،نیزوہ کہتے ہیں،ابوموسیٰ نے حبشہ کو ہجرت نہیں کی اور نہ وہ قریش میں کسی کے حلیف تھے،بلکہ وہ قدیم الاسلام ہیں،مکے میں اسلام قبول کیا،اور اپنے اہلِ قبائل میں چلے گئے،اوراشعریوں کا وفد لے کر اس موقعے پردوبارہ درباررسالت میں حاضرہوئے،جب حضرت جعفراپنے ساتھیوں کے ساتھ دو کشتیوں میں سوارہوکرحبشہ سے واپس آئے تھےاورآ۔۔۔

مزید

حضرت ابان بن عثمان غنی رضی اللہ عنہ

حضرت ابان ان کی والدہ ام عمرو بنت جندب تھیں۔ یہ فقہ میں امام تھے ان کی کنیت ابو سعید تھی ، عبد الملک بن مروان کے عہد خلافت میں سات سال تک مدینہ کے گورنر رہے ۔ اپنی والدہ اور زید بن چابت ﷜ سے احادیث سنیں  ، ان کی مرویات بہت تھوڑی ہیں۔ان کی مرویات میں سے یہ حدیث  ہے جسے انہوں نے اپنے والد عثمان ﷜ سے روایت کیا ہے۔ ’’جس نے صبح وشام یہ دعا پڑھی (بسم اللہ الذی لا یضر مع اسمہ شیء فی الارض ولا فی السماء  وھو السمیع العلیم) اس دن یا اس رات اس کو کوئی چیز نقصان نہ پہنچائے گی‘‘ جب ابان پر فالج کا حملہ ہوا تو انہوں نے نے فرمایا : واللہ میں اس ذکر کو پڑھنا  بھول گیا تاکہ اللہ کی قضاء پوری ہو جائے۔ اپنے دور کے فقہائے مدینہ  میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ ان کی وفات 105 ھ میں ہوئی ہے۔ (سیدنا عثمان بن عفان شخصیت اور کارنامے)۔۔۔

مزید