ضیائے صحابہ کرام  

سیدنا محرز بن عامر رضی اللہ عنہ

بن مالک بن عدی بن عامر بن غنم بن عدی بن بخار خزرجی و بخاری انصاری: غزوۂ بدر میں موجود تھے، لیکن جس دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ اُحد کے لیے کوچ فرمانا تھا۔ اس صبح کو فوت ہوگئے۔ حضور نے انہیں ان لوگوں میں شمار کیا، جو فی الحقیقت شریکِ جنگ ہوئے تھے۔ یہ لاولد تھے۔ ابو نعیم ابو عمر اور ابو موسی نے ان کا نام ح اور ز سے لکھا ہے۔ دارِ قطنی کا خیال بھی یہی ہے۔ ابن ماکو لا نے ’’محرر‘‘ لکھا ہے۔ اور ان کو بنو عمرو بن عوف کے خاندان سے...

سیدنا محرز بن نضلہ رضی اللہ عنہ

بن عبد اللہ بن مرہ بن کبیر بن غنم بن دودان بن اسد بن خزیمہ الاسدی: ان کی کنیت ابو نضلہ تھی اور اخرم الاسدی کے عرف سے جانے جاتے۔ بنو عبد الشمس کے حلیف تھے اور بنو عبد الاشہل انہیں اپنا حلیف بتاتے تھے۔ ابن اسحاق لکھتا ہے کہ مہاجرین ہجرت کر کے مدینہ آ رہے تھے اور بنو دو دان بھی اسلام لا چکے تھے چنانچہ اس قبیلہ کے تمام مرد اور عورتیں ہجرت کر کے رینےمیں آگئے اور انہی میں محرز بن نضلہ بھی۔ اُنہوں نے غزوۂ بدر، اُحد اور خندق میں شرکت کی اور ...

سیدنا محرز رضی اللہ عنہ

یہ غیر منسوب ہیں۔ ابراہیم بن محمد بن ثاقب جو بنو عبد الدار کا بھائی ہے۔ اس نے عکرمہ بن خالد سے روایت کی ہے کہ ایک رات کو محرز میرے پاس آیا۔ ہم نے اسے رات کے کھانے کی دعوت دی۔ محرز پوچھنے لگا۔ کیا اس وقت کوئی اور بھی تمہارے ساتھ ہے۔ مَیں نے پوچھا تمہیں اس وقت کسی اور کی ضرورت کیوں پیش آگئی ہے۔ اس نے کہا۔ کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ زندگی بھر معمول رہا ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے۔ ...

سیدنا محسن بن علی رضی اللہ عنہ

بن ابی طالب بن عبد المطلب قرشی ہاشمی: آپ جنابِ فاطمہ کے صاحبزادے تھے ہمیں ابو احمد الوہاب بن ابی منصور الامین نے ابو الفضل محمد بن ناصر سے، اس نے ابو طاہر بن ابی الصقر الانباری سے، اس نے ابو البرکات بن لطیف الفراء سے۔ اس نے حسن بن رشیق سے۔ اُس نے ابوبشر الدو لابی سے، اُس نے محمد بن عوف الطائی سے، اُس نے ابو نعیم اور عبد اللہ بن موسیٰ سے بیان کیا۔ انہوں نے کہا۔ ہم سے اسرائیل نے، اس سے ابو اسحاق نے، اس سے ہانی بن ہانی نے، اس سے حضرت عل...

سیدنا محسن بن علی رضی اللہ عنہ

بن ابی طالب بن عبد المطلب قرشی ہاشمی: آپ جنابِ فاطمہ کے صاحبزادے تھے ہمیں ابو احمد الوہاب بن ابی منصور الامین نے ابو الفضل محمد بن ناصر سے، اس نے ابو طاہر بن ابی الصقر الانباری سے، اس نے ابو البرکات بن لطیف الفراء سے۔ اس نے حسن بن رشیق سے۔ اُس نے ابوبشر الدو لابی سے، اُس نے محمد بن عوف الطائی سے، اُس نے ابو نعیم اور عبد اللہ بن موسیٰ سے بیان کیا۔ انہوں نے کہا۔ ہم سے اسرائیل نے، اس سے ابو اسحاق نے، اس سے ہانی بن ہانی نے، اس سے حضرت عل...

سیّدنا مخرمہ بن نوفل رضی اللہ عنہ

بن اہیب بن عبد مناف بن زہرہ بن کلاب بن مرۃ قرشی الزہری: ان کی والدہ رفیقہ بنت ابی صیفی بن ہاشم بن مناف تھی: ان کی کنیت ابو صفوان یا ابو المسور یا ابو الاسود؟؟۔ اول الذّکر کنیت کو زیادہ شہرت حاصل تھی۔ وہ مسور بن مخرمہ کے والد تھے اور سعد بن ابی وقاص کے عمزاد۔ یہ ان لوگوں سے تھے، جو بعد از فتح مکّہ اسلام لائے تھےا ور مولفتہ القلوب میں سے تھے، لیکن بعد میں اسلام کی بہتر خدمت کی۔ عمر رسیدہ تھے اور ایام الناس اور بالخصوص قریش کے اہم واقعا...

سیّدنا معبد رضی اللہ عنہ

بن عباس بن عبد المطلب بن ہاشم قرشی ہاشمی: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمزاد تھے۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں پیدا ہوئے۔ مگر انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کچھ یاد نہیں رہا تھا۔ ان کی والدہ ام الفضل بنتِ حارث تھیں۔ یہ صاحب حضرت عثمان کے عہدِ خلافت میں افریقہ میں شہید ہوئے تھے۔ ان کی فوج کے کماندار عبد اللہ بن سعد بن ابی سرح تھے۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ سیّدنا معبد رضی اللہ عنہ ...

سیّدنا معقل رضی اللہ عنہ

بن خلیفہ: ایک روایت میں خویلد ہے۔ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی یہ حجازی ہیں۔ ابن ابی ذہب نے عبد اللہ بن یزید ہلال سے روایت کی۔ کہ ابو سفیان اور معقل کے درمیان مخاصمت تھی۔ جنگ حنین میں دونوں میں ایک آدمی کے ہتھیاروں کے بارے میں جھگڑا ہوگیا۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ہُوا تو آپ نے معقل سے مخاطب ہوکر فرمایا۔ معقل! قریش کی مخاصمت سے بچ کر رہو تو بہتر ہوگا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کا ذکر کیا ہے۔...

سیّدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ

بن ہشام: ان کی کنیت ابو ذئب تھی۔ ان کا نسب ابن شعبہ بن عبد اللہ بن قیس بن عبدود بن نصر بن مالک بن حبل بن عامر بن لوئی بن غالب جد محمد بن عبد الرحمان بن مغیرہ المعروف بابن ابی ذئب ہے۔ مدینے کے فقیہ تھے۔ فتح مکہ کے سال پیدا ہوئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ان سے ابنِ ابی ذئب نے روایت کی ہے۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے اور ان کا سلسلۂ نسب اسی طرح بیان کیا ہے جس طرح ہم لکھ آئے ہیں بعض لوگوں نے ان کا نسب عبد اللہ بن ابی قیس لکھا ہے۔ واللہ اعلم...

سیّدنا مقسم رضی اللہ عنہ

بریرہ کے خاوند تھے۔ جعفر المستغفری نے ان کا ذکر کیا ہے اور انہوں نے محمد بن عجلان سے انہوں نے یحییٰ بن عروہ بن زبیر سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت عائشہ سے روایت کی کہ بریرہ کی وجہ سے ہمیں تین سنتوں کا علم ہُوا۔ ۱۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (بریرہ)کے بارے میں فرمایا تھا۔ کہ ولاء اس کی ہوگی جو کسی کو آزاد کرے گا۔ بریرہ کا خاوند غلام تھا، جن کا نام مقسم تھا۔ جب وہ آزاد کردی گئیں تو حضرت عائشہ نے ان (بریرہ) سے کہا۔ ۲۔ ’’کیا تجھے ع...