اکیلے نکاح کرنا صرف لڑکا اور لڑکی کا شرعاً حکم

09/25/2017 AZT-24817

اکیلے نکاح کرنا صرف لڑکا اور لڑکی کا شرعاً حکم


سلام! میرا سوال آپ سے یہ ہے کہ جب لڑکا لڑکی گھر یا کمرے میں اکیلے ہوں اور انہیں خوف ہو کہ ہم سے کچھ غلط کام ہوجائے گا اگر وہ اس موقع پر تنہا نکاح کرلیتے ہیں ایجاب قبول کرلیتے ہیں تو اس صورت میں نکاح ہوجائے گا یا نہیں؟؟ اگر ہوگا تو درست ہوگا؟؟ برائے مہربانی اس کا جواب عنایت فرمائیں۔ (عبد القدیر، قصبہ کالونی کراچی)

الجواب بعون الملك الوهاب

صورت مسئولہ میں ہرگزنکاح درست نہیں ہوگا اورتنہاایجاب وقبول کے بعد جماع حرام اور اشد حرام ہو گا ۔ کیونکہ نکا ح کے صحیح ہونے کےلئے بوقت ایجاب وقبول دو شرعی گھواہوں (یعنی عاقل ،بالغ اور آذاد دومرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کا ) ہونا شرط ہے،اس کے بغیر نکاح منعقد نہیں ہوتا ۔

بہار شریعت میں ہے ۔

    نکاح کے ليے چند شرطیں ہیں: 1 عاقل ہونا۔ مجنوں یاناسمجھ بچہ نے نکاح کیا تو منعقد ہی نہ ہوا۔  2 بلوغ۔ نابالغ اگر سمجھ وال ہے تو منعقد ہو جائے گا مگر ولی کی اجازت پر موقوف رہے گا۔3گواہ ہونا۔ یعنی ایجاب و قبول دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کے سامنے ہوں۔ گواہ آزاد، عاقل، بالغ ہوں اور سب نے ایک ساتھ نکاح کے الفاظ سُنے۔ بچوں اور پاگلوں کی گواہی سے نکاح نہیں ہوسکتا، نہ غلام کی گواہی سے اگرچہ مدبّر یامکاتب ہو۔    مسلمان مرد کا نکاح مسلمان عورت کے ساتھ ہے تو گواہوں کا مسلمان ہونا بھی شرط ہے، لہٰذا مسلمان مرد و عورت کا نکاح کافر کی شہادت سے نہیں ہوسکتا اور اگر کتابیہ سے مسلمان مرد کا نکاح ہو تو اس نکاح کے گواہ ذمّی کافر بھی ہو سکتے ہیں، اگرچہ عورت کے مذہب کے خلاف گواہوں کا مذہب ہو، مثلاً عورت نصرانیہ ہے اور گواہ یہودی یا بالعکس۔ يوہيں اگر کافر و کافرہکا نکاح ہو تو اس نکاح کے گواہ کافر بھی ہو سکتے ہیں اگرچہ دوسرے مذہب کے ہوں۔ (بہارشریعت:ج۲،ح۷،ص۱۱۔۱۲)واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء