کفو میں نکاح کا مسئلہ

07/23/2016 AZT-21296

کفو میں نکاح کا مسئلہ


میرا نام نوید ہے اور میری بیوی کا نام افشاں ہے ۴ سال پہلے ہماری شادی ہوئی تھی ہماری پسند کی شادی تھی اور ہم نے گھر والوں کی مرضی کے خلاف شادی کی تھی میں اپنی بیوی کے ساتھ الگ گھر میں رہنے لگا پھر شادی کے آٹھ مہینے بعد میرے حالات بہت خراب ہوگئے نہ میرے پاس نوکری رہی نہ پیسے نہ گھر نہ کوئی اور سہارا تب میری بیوی کے والد نے موقعے کا فائدہ اٹھایا اور افشاں کو اپنے گھر لے گئے میں افشاں کے والد سے بات کرنے کے لیے ان کے گھر گیا کہ میرے حالات خراب ہیں نہ میرے پاس گھر ہے نہ پیسے ہیں تو کچھ مہینے یا ایک سال کے لیے وہ افشاں کو اپنے پاس رکھ لیں اور میں ہر مہینے افشاں کا خرچہ دوں گا تاکہ میں اکیلا ٹھیک سے کوئی کام کرلوں یا باہر ملک جا کر پیسے کمالوں اور اپنا گھر کر لوں پر افشاں کے والد نے اپنے گھر کا دروازہ بند کرکے اپنے رشتہ داروں کو جمع کرلیا ار مجھے دھمکی دی کہ آج جب تک تم افشاں کو طلاق نہیں دو گے تب تک گھر سے باہر نہیں جاؤ گے اس وقت مجھے ڈینگی ہوا تھا یعنی میری جسمانی اور دماغی حالت بہت کمزور تھی نہ میرے پاس پیسے تھے نہ کوئی راستہ نہ میں لڑ سکتا تھا نہ کچھ اور کر سکتا تھا میں اکیلا تھا تو میں نے افشاں کو طلاق دے دی پھر میں افشاں کو چھوڑ کے ۲ سال کے لیے سعودیہ چلا گیا پیسے کمانے کے لیے ۔ پر افشاں کا پیار کبھی میرے لیے کم نہیں ہوا وہ مجھ سے روز بات کرتی تھی اور روتی تھی کہ میں آپ کے بنا نہیں جی سکتی اور نہ میں کسی اور سے شادی کروں گی تب میں سعودیہ سے اسے دلاسے دیتا تھا اور ہم صبر کرتے تھے پر ۲ سال الگ رہنے کے بعد ہمیں احساس ہوا کہ ہم ایک دوسرے کے بغیر نہیں رہ سکتے تو میں ابھی ۸ مہینے پہلے سعودیہ سے واپس آیا اور میں نے افشاں کو اس کے گھر سے بھگا کر اپنے پاس لے آیا ہمیشہ کے لیے اور ہم پھر سے ہنسی خوشی اب اپنی زندگی جی رہے ہیں پر میرے دوست ہر شخص مجھے بولتا ہے کہ مجھےحلالے کے بغیر افشاں کے ساتھ نہیں رہنا چاہیے اور میں جب اپنی بیوی افشاں سے حلالے کا بولتا ہوں تو وہ کہتی ہے کہ میں مر جاؤں گی پر کبھی حلالہ نہیں کروں گی افشاں اور میں عمرہ کرنے گئے اور ہم نے اللہ سے پہلی دعا کی کہ وہ ہماری اس نادانی اس طلاق کو معاف کردے ہم ہمیشہ اللہ سے رو رو کر یہی دعا مانگتے ہیں اور اب میری بیوی افشاں امید سے ہے پر میں بہت پریشان ہوں کہ میں اب کیا کروں ، پلیز ہماری مدد کریں ہمیں صحیح راستہ بتائیں تاکہ ہم اللہ کے عذاب سے بچ جائیں اورہنسی خوشی سکون سے اپنی زندگی گزار لیں ؟(نوید صدیقی)

الجواب بعون الملك الوهاب

جس وقت آپ نے بھاگ کر نکاح کیا تھا اس وقت آپ اپنی بیوی افشاں کے کفو(ہم پلہ) تھے یعنی افشاں کی دینداری، خاندانی حسب ونسب ، مال اور پیشے میں برابر یا زیادہ  تھے  تو آپ کا نکاح درست ہوا  تھا۔ نکاح کے درست ہونے کی صورت میں آپ نے اپنی بیوی کو اگر تین طلاقیں دی تھیں تو اب دوبارہ نکاح کرنے کیلئے حلالہ شرعی ضروری ہے اور اگر ایک یا دو طلاق دی تھی تو حلالہ کی ضرورت نہیں ہے محض نکاح کرلینا کافی ہے۔

 اور اگر آپ اپنی بیوی کے مذکورہ چیزوں  میں سے  کسی  ایک کے  کفو(ہم پلہ ) نہیں تھے تو آپ کا  نکاح سرے سے باطل تھا اور اس صورت میں  جتنا عرصہ آپ نے گزارہ وہ ناجائز اور حرام کاری تھا اور جب نکاح ہی نہ ہوا تو اٍس پر طلاق دینے کا کوئی فائدہ  ہی  نہیں۔ اور  اس صورت میں  آپ ان کے والد کی رضا سے دوبارہ نکاح کرکے رہ سکتے ہیں۔ حوالہ:  ردالمحتار ، کتاب النکاح، باب الکفاءۃ، جلد 3، صفحہ 94، دار الفکر بیروت لبنان؛ فتاوی رضویہ، ج:11، ص:523، رضا فاؤنڈیشن لاہور۔

  • مفتی محمد احسن
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء