دلہن کم عمر یا تعلیم یافتہ بتائی گئی اور بعد میں اس کے خلاف پایا تو نکاح کا کیا حکم ہے؟ اور مہر دینا لازم ہوگا یا نہیں؟
دلہن کم عمر یا تعلیم یافتہ بتائی گئی اور بعد میں اس کے خلاف پایا تو نکاح کا کیا حکم ہے؟ اور مہر دینا لازم ہوگا یا نہیں؟
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اگر زید کو شادی سے پہلے مکمل جھوٹ بول کر دھوکھے میں رکھا گیا اور بیوی کی عمر ۱۲سال کم بتائی گئی، تعلیم یافتہ بتایا گیا جبکہ وہ بالکل ان پڑھ ہے۔ اسی طرح ذہنی صلاحیتیں، قابلیت ، اور فرمانبرداری سے بھی قاصر پائی گئی۔ کیا یہ نکاح جائز ہے؟ اور کیا اس طرح کے نکاح کی تنسیخ میں حق مہر پورہ دیا جائے گا؟ بینوا وتوجرو، جزاک اللہ (سید کامران علی شاہ بخاری قادری، وڈپگہ شریف، پشاور)
الجواب بعون الملك الوهاب
اللّٰھم اھد ھدایۃ الحق والصواب
صورتِ مسئولہ میں بر تقدیرِ صدقِ سائل
نکاح میں حسن و قبح یا تعلیم و فرمانبرداری یا اس طرح کی شرط لگانا نفاذِنکاح میں رکاوٹ نہیں بنتیں بلکہ نکاح منعقد ہوجاتا ہےاور شرط باطل قرار پاتی ہے۔ایسے ہی کسی قسم کا اختیار خواہ وہ خیارِ عیب ہویا خیار شرط یا خیارِ رویت ہونکاح میں مطلقاً نہیں۔
لہٰذا صورتِ مذکورہ میں جو جو شرائط لگائی گئیں یہ تمام شرائط لغو و باطل قرار پائیں گی اور نکاح ہو جاۓ گا، جب نکاح منعقد ہواتو نکاح کے تمام احکام بھی جاری ہونگےاورمہرونفقہ وغیرہ دینابھی لازم ہوگا۔
صدر الشریعہ بدر الطریقہ علامہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
نکاح میں خیار رویت خیار عیب خیار شرط مطلقاً نہیں، خواہ مرد کو خیار ہو یا عورت کے ليے یا دونوں کے ليے۔ تین دِن کا خیار ہو یا کم یا زائد کا مثلاً اندھے، لنجھے اپاہج نہ ہونے کی شرط لگائی یا یہ شرط کی کہ خوبصورت ہو اور اس کے خلاف نکلا یا مرد نے شرط لگائی کہ کوآری(کنواری) ہو لیکن اِس کے خلاف ہو،تو نکاح ہو جائے گا اور شرط باطل۔ يونہی عورت نے شرط لگائی کہ مرد شہری ہو نکلا دیہاتی تو اگر کفو ہے نکاح ہو جائے گا اورعورت کو کچھ اختیار نہیں یا اس شرط پرنکاح ہوا کہ باپ کو اختیار ہے تو نکاح ہوگيا اور اُسے اختیارنہیں۔
(بہارِ شریعت، ج، ۲، ص، ۱۰، )
ایسےہی فتاویٰ عالمگیری میں ہے
ولا يثبت في النكاح خيار الرؤية والعيب والشرط سواء جعل الخيار للزوج أو المرأة أو لهما ثلاثة أيام أو أقل أو أكثر حتى أنه إذا فعل ذلك فالنكاح جائز والشرط باطل۔
مزیدآگے لکھتے ہیں
فإذا شرط أحدهما لصاحبه السلامة عن العمى والشلل والزمانة أو شرط صفة الجمال أو شرط الزوج عليها صفة البكارة فوجد بخلاف ذلك لا يثبت له الخيار هكذا في التتارخانية.
واللہ اعلم بالصواب
(فتاویٰ عالمگیری، ج،۱، ص،۲۷۳)