بی سی پرزکوٰۃ
بی سی پرزکوٰۃ
الجواب بعون الملك الوهاب
وہ آدمی جس کی بی سی ابھی تک نہیں نکلی ،اگروہ اتنی رقم جمع کراچکا ہے جوتنہا نصابِ زکوٰۃ کو پہنچ جاتی ہے یا دوسرےکسی مال کے ساتھ مل کر نصاب ِزکوٰۃ کو پہنچ جاتی ہےاور اس پر سال بھی گزرگیا ہے اوروہ اس کی ضروریات زندگی سے بھی فارغ ہے تو اس رقم پر زکوٰۃ واجب ہےورنہ نہیں ۔مگر زکوٰۃ ادا کرنا اس وقت واجب ہو گا جب بی سی ملے گی ۔
اوروہ آدمی جس کی بی سی تو نکل آئی ہےمگر کچھ یا تمام قسطیں دینا ابھی باقی ہیں تو یہ بقیہ قسطیں اس آدمی پر قرض ہے ،اس رقم کو اس آدمی کے مال سے منہا کیا جائے گا اور اِس کٹوتی کے بعد اگر بی سی کی بقیہ رقم تنہا یا دوسرےکسی مال کے ساتھ مل کر نصاب ِزکوٰۃ کو پہنچ جاتی ہے اور اس پر سال بھی گزرگیا ہے اوروہ اس کی ضروریات زندگی سے بھی فارغ ہے تواس رقم پر زکوٰۃ واجب ہو گی ورنہ نہیں۔
کیونکہ بی سی میں جو رقم جمع کرائی جاتی ہے اس کی حیثیت قرض کی طرح ہے لہٰذا اِس پر قرض کے احکام
لاگوہوں گے ۔
اوروہ آدمی جس کی بی سی بھی نکل آئی ہےاور وہ تمام قسطیں بھی ادا کر چکا ہےتواس کا حکم دوسرے مالداروں کی طرح ہے کہ اگر وہ صرف بی سی کی رقم سے یا دوسرے اموال کے ساتھ صاحب ِنصاب ہے اور وہ نصاب ضروریات زندگی سے بھی فارغ ہے اور اس پرسال بھی گزر گیا ہے تو اس پر زکوٰ ۃ ہے ورنہ نہیں ۔
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم