وصیت

04/13/2016 AZT-18414

وصیت


میرا سوال یہ ہے کہ کیا اسلام میں وصیت بنانا جائز ہے؟

الجواب بعون الملك الوهاب

وصیت کرنا جائز اور مستحب ہے۔ وصیّت کرنے کامطلب یہ ہے کہ بطور احسان کسی کو اپنے مرنے کے بعد اپنے مال یا منفعت کا مالک بنانا۔قرآن کریم سے، حدیث شریف سے اور اجماع امت سے اس کا جواز ثابت ہے۔

قرآن پاک میں ہے: مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا .ترجمہ: بعد اس وصیّت کے جو کرگیا[سورة النساء, آيت: 11]۔

ابن ماجہ کی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:« مَنْ مَاتَ عَلَى وَصِيَّةٍ مَاتَ عَلَى سَبِيلٍ وَسُنَّةٍ، وَمَاتَ عَلَى تُقًى وَشَهَادَةٍ، وَمَاتَ مَغْفُورًا لَهُ ».ترجمہ: جس کی موت وصیّت پر ہو(جوو صیت کرنے کے بعد انتقال کرے)وہ عظیم سنت پر مرا اور اس کی موت تقویٰ اور شہادت پر ہوئی اور اس حالت میں مرا کہ اس کی مغفرت ہوگئی۔[ابن ماجہ، کتاب الوصایا، باب الحث علی الوصیۃ، حدیث(2701) جلد 2, صفحہ 901، دار احیاء الکتب العربیہ بیروت]۔

وصیّت چار قسم کی ہے۔(1) واجب: جیسے زکوٰۃ کی وصیّت اور کفارات واجبہ کی وصیّت اور صدقہ، صیام و صلوٰۃ کی وصیّت۔ یعنی اگر کسی کے ذمے یہ باقی تھے تو  اگر وہ ان کو ادا کرنے کی قدرت نہیں رکھتا تو ان کی وصیت کرکے جانا واجب ہے۔ (2) جائز:  جیسے وصیّت غنی لوگوں کے لئے۔ (3) وصیّت مکروہ:  جیسے اہل فسق ومعصیت کے لئے وصیّت جب یہ گمان غالب ہوکہ وہ مالِ وصیّت گناہ میں صرف کریگا۔ (4)اس کے علاوہ کے لئے وصیّت مستحب ہے۔

وصیّت تہائی مال سے زیادہ کی جائز نہیں مگر یہ کہ وارث اگر بالغ ہیں اور نابالغ یا مجنون نہیں اور وہ وصیت کرنے والے کی موت کے بعد تہائی مال سے زائد کی وصیّت جائز کردیں تو صحیح ہے۔

احناف کے نزدیک وارث کے لئے وصیّت جائز نہیں مگر اس صورت میں جائز ہے کہ وارث اس کی اجازت دیدیں۔ [بہار شریعت،  حصہ 19، جلد 3،  صفحہ 936ـ939، مکتبہ المدینہ کراچی]۔

 

  • مفتی محمد احسن
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء