کیا میں اپنے چچاذات بھائی کو زکاۃ دے سکتاہوں ،جبکہ وہ قریشی ہے ؟

12/18/2017 AZT-25301

کیا میں اپنے چچاذات بھائی کو زکاۃ دے سکتاہوں ،جبکہ وہ قریشی ہے ؟


کیا میں اپنے چچاذات بھائی کو زکاۃ دے سکتاہوں ،جبکہ وہ قریشی ہے ؟

الجواب بعون الملك الوهاب

آپ کے چچاذات بھائی اگر ہاشمی قریشی (یعنی حضرت علی ،حضرت جعفر،حضرت عقیل ،حضرت عباس ا ور حضرت حارث بن عبدالمطلب کی اولادسے)ہیں توانہیں زکوٰۃ نہیں دے سکتے ،اور اگرہاشمی قریشی نہیں ہیں تو پھر انہیں زکوٰۃ دے سکتے ہیں ۔

فتاوٰی رضویہ میں ہے:

بنی ہاشم کو زکوٰۃ و صدقات واجبات دینا زنہار جائز نہیں، نہ انھیں لینا حلال۔ سید عالم صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم سے متواتر حدیثیں اس کی تحریم میں آئیں،ا ور علتِ تحریم ان کی عزّت و کرامت ہے کہ زکوٰۃ مال کا مَیل ہے اور مثل سائر صدقاتِ واجبہ غاسل ذنوب ،تو ان کا حال مثل ماءِ مستعمل کے ہے جو گناہوں کی نجاسات اور حدث کے قاذورات دھو کر لایا اُن پاک لطیف سُتھرے لطیف اہلبیت طیب و  طہارت کی شان اس سے بس ارفع و اعلیٰ ہے کہ ایسی چیزوں سے آلودگی کریں، خود احادیثِ صحیحہ میں اس علّت کی تصریح فرمائی،

 

احمد ومسلم عن المطلب بن ربیعۃ :عن الحارث رضی اﷲتعالیٰ عنہ قال قال رسول اﷲصلی اﷲتعالی علیہ وسلم ان الصدقۃ لا تنبغی لاٰل محمد انما ھی اوساخ الناس،۲؎

مسند احمد اور مسلم میں ہے کہ مطلب بن ربیعہ بن حارث رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲتعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ آلِ محمد کیلئے جائز نہیں کیونکہ یہ لوگوں (کے مال) کی مَیل ہے۔

 (۲؎صحیح مسلم         کتاب الزکوٰۃ باب تحریم الزکوٰۃ علی رسول اﷲالخ        قدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۳۴۴)

 

الطبرانی عن ابن عباس رضی اﷲتعالیٰ عنھما انہ لا یحل لکما اھل البیت من الصدقات شئی ولا غسالۃ الا یدی،۳؎ ھذا مختصرا،

طبرانی میں حضرت ابن عباس رضی اﷲتعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ اے اہلبیت! تمھارے لیے صدقات میں سے کوئی شئے حلال نہیں اور نہ ہی لوگوں کے ہاتھوں کی مَیل، یہ مختصراً ہے،

(۳؎المعجم الکبیر         مروی از عبداﷲابن عباس رضی اﷲعنہ             المکتبۃ الفیصلیہ بیروت        ۱۱ /۲۱۷)

الطحاوی عن علی کرم اﷲتعالیٰ عنہ قال قلت للعباس سل النبی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم یستعملک علی الصدقات فسألہ فقال ما کنت لا ستعملک علی غسالۃ ذنوب الناس۔۱؎ طحاوی میں حضرت علی کرم اﷲتعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حضرت عباس سے کہا کہ حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے گزارش کرو تاکہ تمھیں آپ صدقات کے لیے عامل مقرر فرمادیں تو حضرت عباس نے عرض کیا تو آپ نے فرمایا: میں تجھے لوگوں کے گناہوں کی مَیل پر عامل نہیں بناسکتا۔(ت)

 (۱؎ شرح معانی الآثار         کتاب الزکوٰۃ         باب الصدقۃ علیٰ بنی ہاشم         ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ۱ /۳۵۲)

(فتاوٰی رضویہ :ج۱۰،ص۲۷۲۔۲۷۳)

بہارشریعت میں ہے:

بنی ہاشم کوزکاۃ نہیں دے سکتے۔ نہ غیر انھیں دے سکے، نہ ایک ہاشمی دوسرے ہاشمی کو۔  بنی ہاشم سے مُراد حضرت علی و جعفر و عقیل اور حضرت عباس و حارث بن عبدالمطلب کی اولادیں ہیں۔ ان کے علاوہ جنھوں نے نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی اعانت نہ کی، مثلاً ابو لہب کہ اگرچہ یہ کافر بھی حضرت عبدالمطلب کا بیٹا تھا، مگر اس کی اولادیں بنی ہاشم میں شمار نہ ہوں گی۔ (عالمگیری وغیرہ)

(بہارشریعت:ج۱،ح۵،ص۹۳۱)واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء