صدقہ وخیرات کے حق دار
صدقہ وخیرات کے حق دار
سلام مفتی صاحب!
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ زکوٰۃ کن کن چیزوں پر ہوتی ہے؟
کس کس کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں؟صدقہ و خیرات کے حق دار کون ہیں اور کن کو دینا افضل ہے؟
الجواب بعون الملك الوهاب
(1): زکوٰۃ تین قسم کے اموال پر لازم ہوتی ہے۔ (i) ثمن یعنی سونا، چاندی،کرنسی اور پرائز بانڈ بھی اس میں شامل ہیں۔ (ii)مالِ تجارت۔ (iii)سائمہ یعنی چرائی پر چھوٹے جانور۔
(2): زکوٰۃ کے مصارف درج ذیل ہیں:(i)فقیر جو مالکِ نصاب نہ ہو۔ (ii)مسکین ، جس کے پاس کچھ نہ ہو بالکل نا دار ہو۔ (iii)عامل، جو حاکم کی اجازت سے زکوٰۃ اکھٹی کرتا ہے۔ (iv)غلام آزاد کروانے کے لئے۔(v)مقروض۔ (iv) جو راہِ خدا میں ہو۔ (iiv) مسافر، جو ویسے تو غنی ہو مگر منزل تک پہنچنے کے لئے اس کو رقم کی ضرورت ہو۔
زکوٰۃ کے مستحقین کے متعلق اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَالْمَسٰکِیْنِ وَالْعٰمِلِیْنَ عَلَیْھَاوَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُھُمْ وَفِی الرِّقَابِ وَالْغٰرِمِیْنَ وَفِیْ سَبِیْلِ اللہ وَابْنِ السَّبِیْلِ ط فَرِیْضَةً مِّنَ اللہ ط وَاللہ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ ﴾.سورة التوبہ، آیت:60۔
ترجمہ:
"زکوٰۃ تو انہیں لوگوں کےلئےہے محتاج اور نرے نادار اور جو اسے تحصیل کر کے لائیں اورجن کےدلوں کو اسلام سے الفت دیجائے اور گردنیں چھوڑانےمیں اور قرضداروں کواور اللہ کی راہ میں اور مسافر کویہ ٹھہرایاہواہےاللہ کا اور الله علم و حکمت والا ہے"۔
آیت میں ان کفار کو بھی زکوٰۃ دینے کا ذکر ہے جن کے دل میں اسلام کی طرف مائل ہوں مگر یہ حکم اس وقت کے لئے تھا جب اسلام کمزور تھا پھر جب اسلام کو قوت حاصل ہوئی تو یہ لوگ زکوٰۃ کے مصرف نہ رہے۔
(3): صدقاتِ واجبہ جیسے زکوٰۃ، صدقۂ فطر، وہ مال جس کی منت مانی جائے، روزے کے کفارے میں جو کھانا کھلایا جائے،قسم کے کفارے میں جو کھانا کھلایا جائے وغیرہ یہ ان ہی کو دے سکتے ہیں جن کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں۔
اور نفلی صدقات فقیر اور غنی سب کو دے سکتے ہیں اور صدقۂ واجبہ قریبی رشتہ داروں کو دینا زیادہ افضل ہے جبکہ وہ اس کا مستحق ہو اور صدقہ ٔ نافلہ بھی ان کو دینا افضل ہے۔