صدقۂ واجبہ ونافلہ کے مصارف
صدقۂ واجبہ ونافلہ کے مصارف
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مفتی صاحبان!
میرا سوال یہ ہے کہ صدقہ کے حقدار کون سے لوگ ہیں؟کیا وہ لوگ(جو مصارف زکوٰۃ نہیں) کے علاوہ عالم لوگ بھی صدقہ و خیرات لے سکتے ہیں؟
الجواب بعون الملك الوهاب
شرعی اعتبار سے صدقات دو طرح کے ہیں: صدقہ نافلہ۔ صدقہ واجبہ۔ دنوں کے مصارف میں فرق ہے۔ صدقۂ نافلہ: فقیر و غنی، سیدو غیر سید، ہر عام وخاص کے لئے ہے اگرچہ کہ زیادہ حقدار فقیر ہی ہے۔
صدقۂ واجبہ:زکوٰۃ،فطرہ ، وہ مال جس کی منت مانی جائے، روزے کے کفارے میں جو کھانا کھلایا جائے،قسم کے کفارے میں جو کھانا کھلایا جائے وغیرہ کے حق دار صرف وہی لوگ ہیں جوزکوٰۃ لینے کے حق دار ہیں کہ جن کا بیان اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمادیالہٰذا غنی یا سید کے لئے صدقہ کا لینا حرام ہے۔ اور دیا تو ادا بھی نہ ہو گا۔
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ ارشاد فرماتےہیں:"صدقہ واجبہ مالدارکولینا حرام ہے، اوردیناحرام،اور اس کےدیئے ادا نہ ہوگا، اور نا فلہ مانگ کر مالدارکولینا حرام اور بےمانگے مناسب نہیں جب کہ دینے والا مالدا جان کردے اور اگروہ محتاج سمجھ کردے تو لینا حرام، اور اگر لینے کے لئےاپنےآپ کو محتاج ظاہرکیا تو دہراحرام،ہاں صدقاتِ نافلہ کہ عام خلائق کےلئےہوتےہیں اور ان کےلینےمیں کوئی ذلت نہیں وہ غنی کوبھی جائز ہے جیسےحوض کاپانی،سقایہ کاپانی ،نیازکی شیرینی، سرائے کامکان، پلپر سےگزرے"۔ (فتاوٰی رضویہ،جلد10،صفحہ261،رضا فاؤنڈیشن لاہور)۔