دعائے نصف شعبان
دعائے نصف شعبان
الجواب بعون الملك الوهاب
دعائےنصف شعبان کی اصل شریعت میں موجود ہے اور یہ دعاحضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور مصنف ابن ابی شیبہ میں ،باب :ماجا ء عن عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ، رقم الحدیث :۳۰۱۴۵،ج :۱۰،ص :۳۳۱،پر مذکورہے اوروہ دعائے نصف شعبان درج ذیل ہے ۔
بِسم اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلّٰلھُمَّ یَا ذَا الْمَنِّ وّلَایُمَنُّ عَلَیْہِ یَا ذَا الْجَلَالِ وَالْاِكْرَامِ ؕ یَا ذَا الطَّوْلِ وَالاَنْعَامِ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ ظَھْرُاللَّاجِیْنَ ؕ وَجَارُ الْمُسْتَجِیْرِیْنَ وَاَمَانُ الْخَائِفِیْنَطاَللّٰھُمَّ اِنْ كُنْتَ كَتَبْتَنِیْ عِنْدَكَ فِیْ اُمِّ الْكِتٰبِ شَقِیًّا اَوْ مَحْرُوْمًااَوْمَطْرُوْدًااَوْ مُقْتَرًّاعَلَیَّ فِی الّرِزْقِ فَامْحُ اَللّٰھُمَّ بِفَضْلِكَ شَقَاوَتِیْ وَ حِرْمَانِی وَطَرْدِیْ وَقْتِتَارِ رِزْقِیْ ؕ وَاَثْبِتْنِیْ عِنْدَكَ فِی اُمِّ الْكِتٰبِ سَعِیْدًا مَّرْزُوْقًا مُوَفَّقًا لِلْخَیْرَاتِ ؕفَاِنَّكَ قُلْتَ وَقَوْلُكَ الْحَقُّ فِیْ كِتَابِكَ الْمُنَزَّلِ ؕ عَلٰی لِسَانِ نَبِیِّكَ الْمُرْسَلِ یَمْحُوْا اللہُ مَا یَشَاءُ وَیُثْبِتُ وَ عِنْدَہ اُمُّ الْكِتٰبِo اِلٰھِی بِالتَّجَلِّی الْاَعْظَمِ فِی لَیْلَۃِالنِّصْفِ مِنْ شَھْرِ شَعْبَانَ الْمُكَرَّمِ الَّتِیْ یُفْرَقُ فِیْھَا كُلُّ اَمْرٍحَكِیْمٍ وَیُبْرَمُطاَنْ تُكْشَفُ عَنَّامِنَ الْبَلَآءِ وَالْبَلَوَ آءِ مَا نَعْلَمْ طوَاَنْتَ بِہ اَعْلَمُ اِنَّكَ اَنْتَ الْاَعَزُّ الْاَكْرَامُ ؕ وَصَلَّی اللہُ تَعَالیٰ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِہ وَ اَصْحَابِہ وَسَلّم ط وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ o
ترجَمہ؛ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نام سے شُروع جو بَہُت مہربان رحمت والا،اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! اے اِحسان کر نے والے کہ جس پر احسان نہیں کیا جاتا ! اے بڑی شان وشوکت والے! اے فضل وانعام والے ! تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو پریشان حالوں کا مدد گار ،پناہ مانگنے والوں کوپناہ اور خو فزدوں کو امان دینے والا ہے۔ اے اللہ عَزَّوَجَلَّ! اگرتو اپنے یہاں اُمُّ الکتاب (لوحِ محفوظ)میں مجھے شقی (بد بخت)، محروم ، دُھتکارا ہوا اور رِزْق میں تنگی دیاہوا لکھ چکا ہوتو اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! اپنے فضل سے میری بدبختی ،مَحرومی ، ذلَّت اور رِز ق کی تنگی کو مٹادے اور اپنے پاس اُمُّ الکتاب میں مجھے خوش بخت ، رِزْق دیاہوا اور بھلا ئیوں کی توفیق دیا ہوا ثَبت (تحریر)فرمادے ۔ کہ تو نے ہی تیری نازِل کی ہوئی کِتاب میں تیرے ہی بھیجے ہوئے نبی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زَبان پر فرمایا اور تیرا (یہ)فرمانا حق ہے کہ،''اﷲجو چاہے مٹاتا ہے اور ثابِت کرتا(لکھتا) ہے اور اصل لکھا ہوا اسی کے پاس ہے ۔ '' ( کنزالایمان پ ۱۳،الرعد:۳۹)خُدایا عَزَّوَجَلَّ ! تَجَلّیئ اعظم کے وسیلے سے جو نصفِ شَعبانُ الْمُکرَّم کی رات میں ہے کہ جس میں بانٹ دیا جاتا ہے جو حکمت والا کام اور اٹل کر دیا جاتا ہے۔ (یااﷲ!)مصیبتو ں اور رَنجشوں کوہم سے دور فرما کہ جنہیں ہم جانتے اور نہیں بھی جانتے جبکہ تو انہیں سب سے زیادہ جاننے والا ہے۔ بے شک تو سب سے بڑھ کر عزیز اور عزّت والاہے۔اﷲتعالیٰ ہمارے سردار محمد صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آل واصحا ب رضی اللہ تعالیٰ عنہم پر دُرُودو سلام بھیجے ۔ سب خوبیاں سب جہانوں کے پالنے والے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم