ایک مجلس میں تین طلاق کا مسئلہ
ایک مجلس میں تین طلاق کا مسئلہ
السلام علیکم ! مجھے طلاق کے بارے میں فتوی چاہیے۔ میرے شوہر نے مجھے 2009 میں تین بار بولا ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ ایک ہی وقت میں۔ پھر فیملی نے کہا کہ ایسے طلاق نہیں ہوتی اور ہم میاں بیوی کی حیثیت سے ساتھ رہے۔ پھر اس کے بعد 2012 میں پھر غصے میں آکر ایسا ہی پہلے تین بار بولا ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ اور اسی دن تقریبا دس منٹ بعد پھر بولا ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘۔ پھر دونوں فیملیز نے عرب کے کسی مفتی صاحب سے فتوی لکھوایا کہ 2 طلاق شمار ہوگئی اور نکاح کر کے ہم میاں بیوی کی حیثیت سے رہ سکتے ہیں؟ کیا ہمارا نکاح جائز ہے؟ میری مدد فرمائیں۔ (یاسمین رضا، یوکے)
الجواب بعون الملك الوهاب
صورت مسٔو لہ میں ۲۰۰۹میں ہی شوہر کے پہلی بار تین طلاق دینے سے آپ پرتین طلاق مغلظلہ واقع ہو چکی تھی اس کے بعد آپ کا شوہرکے ساتھ میاں بیوی کی حیثت سےرہنا حرام تھااور ہے۔ اس پرآپ کو اور آپ کے شوہرکو اور قرآن و حدیث کے خلاف فتوٰی دینے والو ں کو اللہ تعالیٰ سے توبہ کرنا بھی واجب اور ضروری ہے ۔اور ۲۰۰۹کے بعد۲۰۱۲ میں شوہر کادوبارہ تین یا اس سے زیادہ بار طلاق دینا لغو اور بے فائدہ تھا کیو نکہ پہلی بار تین طلاق سے نکاح ختم ہو چکا تھا،اور پہلی بار طلاق کے بعد آپ کی فیملی کا یہ کہنا کہ اس طرح طلاق واقع نہیں ہوتی یہ شریعت پر جھوٹ ہے اور دوسری بار طلاق کے بعد عربی مفتی کا یہ فتوٰی دینا کہ دو طلاق شمار ہو نگی قرآن اور حدیث کے خلاف ہے ۔اور صریح گمراہی ہے کیو نکہ ایک وقت میں تین طلاق دینے سے چاروں آئمہ کے نزدیک تین طلاق واقع ہو جاتی ہیں ۔اب آپ کا سابقہ شوہر سےنکاح کرنا ہر گز جا ئز نہیں ہے ۔ہاں گر آ پ سابقہ شوہر سے دوبارہ نکاح کرنا چاہتی ہیں تو حلالہ کے بعد کرسکتی ہیں ۔اور حلالہ یہ ہےکہ دوسر ے شوہر سے نکاح کریں اور ایک بار جنسی عمل ہو پھر وہ طلاق دے یا مرجائے پھر اسکی عدت گذرے ،اسکے بعد آپ پہلے شوہر سے نکا ح کر سکتی ہیں
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
أن يطلقها ثلاثا في طهر واحد۔۔۔۔ فإذا فعل ذلك وقع الطلاق وكان عاصيا
تر جمہ(طلاق بدعت یہ ہے کہ )مرد عورت کوایک طہر میں تین طلاق دیدے پس اگر اس نے ایساکیا تو تین طلاق واقع ہو جائیں گی اور شوہر گناہ گار ہو گا۔(الفتاوٰی الھندیۃ،ج۱ص۳۴۹)
اوراس طرح کے ایک سوال کے جواب میں اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان قادی بریلوی علیہ الرحۃ الرحمٰن لکھتے ہیں
(۱) بلاشُبہہ باجماعِ ائمہ اربع تین طلاقیں ہوگئیں اور بے حلالہ وہ اس کے لئے حلال نہیں ہوسکتی
قال اﷲ تعالی: فان طلقھا فلاتحل لہ من بعد حتی تنکح زوجھاغیرہ (سورہ بقرہ آیت/۲۳۰)۔
اگر تیسری طلاق دے دی تو بیوی اس کے بعد حلال نہ ہوگی تاوقتیکہ وہ کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرلے۔ واﷲتعالٰی اعلم
(فتاوٰی رضویہ ،ض۱۲،ص۸۰)