ڈراموں اور فلموں میں نکاح اور طلاق كا حكم؟

03/30/2016 AZT-17900

ڈراموں اور فلموں میں نکاح اور طلاق كا حكم؟


كيا فرماتے ہیں علماء کہ ايك لڑکے نے غیر شادی شدہ لڑکی سے ڈرامے میں نکاح کیا اور ارادہ  محض ڈرامے  میں کردار ادا کرنے کا تھا حقیقی نکاح کا ارادہ نہیں تھا، اسی طرح اگر ایک شخص اپنی حقیقی بیوی کو محض ڈرامے کا کردار ادا کرنے کیلئے طلاق دیتا ہے تو کیا  نکاح اور طلاق ہوجائیگی؟

الجواب بعون الملك الوهاب

ڈراموں میں غیر شادی شدہ عورت سے نکاح کیا تو نکاح منعقدہوجائیگا اور  شرعاً  عورت مرد کی بیوی قرارپائیگی۔ اسی  طرح اگر اپنی بیوی کو طلاق دی تو طلاق بھی ہوجائیگی۔

نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے:« عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثَلَاثٌ جَدُّهُنَّ جَدٌّ، وَهَزْلُهُنَّ جَدٌّ: النِّكَاحُ، وَالطَّلَاقُ، وَالرَّجْعَةُ». ترجمہ:   حضرت ابو ہریر ہ  رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی  اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں جن میں سنجیدگی اور مذاق دونوں سنجیدگی ہے:  نکاح، طلاق اور ( طلاق رجعی کی صورت میں) رجوع کرنا۔ [سنن الترمذی، ابواب الطلاق، باب ما جاء فی الجد والھزل طلاق، حدیث(1184)  جلد2، صفحہ 481،  دار الغرب الاسلامی بیروت]۔

  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء