"اگر تو گھر سے جائیگی تو ہو جائیگی" بیوی کو یہ کہنے سے طلاق ہوگی؟
"اگر تو گھر سے جائیگی تو ہو جائیگی" بیوی کو یہ کہنے سے طلاق ہوگی؟
عورت سے لڑائی جھگڑا چل رہا تھا عورت باربار طلاق کا مطالبہ کر رہی تھی اور اسکے گھر والے بھی، شوہر نے کہا تم نے کیا طلاق طلاق طلاق کا تماشہ بنا رکھا ہے، اس پر عورت نے کہا اب میں گھر جا رہی ہوں مجھے اب طلاق ہوگئی ہے۔ مرد نے کہا کہ ایسے نہیں ہوتی میں مفتی صاحب کو فون کرکے پوچھتا ہوں لیکن عورت نہ مانی تو مرد نے کہا اگر تو ناراض ہو کر گھر جائیگی تو ہوجائے گی۔ تو اب کیا اس سے طلاق ہوگئی ہے؟
الجواب بعون الملك الوهاب
اگر سائل اپنے بیان میں سچا ہے تو شوہر کا کہنا " اگر تو ناراض ہو کر گھر جائیگی تو ہوجائے گی" سے اگر شوہر نے طلاق کی نیت کی تو طلاق بائن واقع ہوجائیگی اور اب رجوع کیلئے نکاح کرنا ضروری ہے۔ اور اگر طلاق کی نیت نہیں کی تو طلاق واقع نہ ہوگی۔
طلاق کی نیت نہ کرنے سے طلاق اس لئے نہیں ہوگی کہ لفظ"ہوجائیگی" سےیہ بھی مراد لیا جا سکتا ہےکہ دشمنی، ناراضگی وغیرہ ہوجائیگی۔ اور اگر طلاق مراد لی تو طلاق واقع ہوگی۔
طلاق بائن کی صورت میں اگر شوہر اسی عورت کو واپس لانا چاہتاہے تو عدت اور غیر عدت میں نکاح شرط ہے۔ فتاوى عالمگیری میں ہے: إذَا كَانَ الطَّلَاقُ بَائِنًا دُونَ الثَّلَاثِ فَلَهُ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا فِي الْعِدَّةِوَبَعْدَ انْقِضَائِهَا. ترجمہ: جب عورت کو طلاق بائن دی نہ کہ تین طلاق تو عدت اور غیر عدت میں اس سے نکاح کرے۔[ فتاوى عالمگیری، کتاب الطلاق، الباب السادس، جلد1، صفحہ 473، دار الفکر بیروت]۔ واللہ اعلم ورسولہ اعلم۔