"تیری آمد تھی کہ بیت اللہ (مجرے) کو جھکا" کی تشریح
"تیری آمد تھی کہ بیت اللہ (مجرے) کو جھکا" کی تشریح
اعلیٰ حضرت کا ایک شعر ہے۔۔۔۔۔ تیری آمد تھی کہ بیت اللہ مجرے کو جھکا۔۔۔۔ اس کی وضاحت فرما دیجئے۔ اس شعر کے حوالے سے وسوسہ آرہا ہے کہ اس میں لفظ مجرا استعمال ہوا ہے۔ برائے کرم میری رہنمائی فرما دیجئے۔ (عبد الناصر محمد اسحاق،موسمیات،کراچی)
الجواب بعون الملك الوهاب
لفظ"مجرا"کا معنى ہے: آداب وتعظیم بجا لانا۔ حوالہ: شرح کلام رضا، ص 151، مشتاق بک کارنر اردو بازار لاہور۔
اور کعبہ معظمہ نے نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے وقت آداب وتعظیم بجالائی تھی۔ امام حلبی علیہ الرحمہ فرماتےہیں:" وليلة ولادته صلى الله عليه وسلم تزلزلت الكعبة، ولم تسكن ثلاثة أيام ولياليهن وكان ذلك أول علامة رأت قريش من مولد النبي صلى الله عليه وسلم " ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کی رات کعبہ شریف حرکت کرتا رہا اور تین دن اور رات تک یہی عمل رہا، اور یہ رسول اللہ کی ولادت کی پہلی نشانی تھی جو قریش نے دیکھی۔ دوسرے مقام پر فرماتےہیں:" عن عبد المطلب قال: كنت في الكعبة فرأيت الأصنام سقطت من أماكنها وخرت سجدا، وسمعت صوتا من جدار الكعبة يقول: ولد المصطفى المختار الذي تهلك بيده الكفار، ويطهر من عبادة الأصنام، ويأمر بعبادة الملك العلام " ترجمہ: حضرت عبد المطلب سے روایت ہے ، وہ فرماتے ہیں کہ میں کعبہ میں تھا اور میں نے دیکھا بت اپنی جگہ پر گرے ہوئے تھے ، سجدہ کر رہے تھے اور کعبہ کی دیوار سے میں نے آواز سنی: یہ بچہ چُنا ہوا ہے، پسندیدہ ہے، اس کے ہاتھ سے کفار ختم ہونگے، اور کعبہ کو بتوں کی عبادت سے پاک کردیں گے، اور اللہ تعالى کی عبادت کا حکم دیں گے۔ حوالہ: السرۃ الحلبیہ، جلد 1، صفحہ 103، دار الكتب العلمية - بيروت۔