گردن کا چوتھائی حصہ کٹا مگر حلقوم نہ کٹا تو کیا جانور حلال ہے؟
گردن کا چوتھائی حصہ کٹا مگر حلقوم نہ کٹا تو کیا جانور حلال ہے؟
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں ایک بکرا جو قریب المرگ تھا اس کے ذبح کرنے میں اس کی گردن کا چوتھائی حصہ کٹا ہے۔مگر حلقوم تک نہ کٹا ، کچھ خون بھی گرا، تو کیا وہ جانور حلال ہے یا حرام؟ سائل:محمد مزمل عطاری کراچی
الجواب بعون الملک الوہاب
جو رگیں ذبح میں کاٹی جاتی ہیں وہ چار ہیں۔اول: حلقوم ،یہ رگ ہے جس میں سانس آتی جاتی ہے۔دوم:مری،اس رگ سے کھانا پانی اترتا ہے اور ان دونوں کے اغل بغل اور دو رگیں ہیں جن میں خون کی روانی ہوتی ہے۔ ان کو ودجین کہتے ہیں۔صورتِ مسئولہ میں اگر موت سے پہلے چار رگوں میں تین رگیں کٹ گئیں یا ہر ایک کا اکثر حصہ کٹ گیا تو جانور حلال ہے۔[فتاوی فیض رسول,جلد دوم،کتاب الذبح،ص425، شبیر برادرز، لاہور]۔