غیر سید کا نکاح سیدہ سے شرعی حکم؟
غیر سید کا نکاح سیدہ سے شرعی حکم؟
الجواب بعون الملك الوهاب
سیدہ کا نکاح غیرسید سے جبکہ وہ عالم ،دینداراورعامل ہو جائز ہے
فتاوٰی رضویہ میں ہے
نعم اذاکان دینا متدینا لان فضل العلم فوق فضل النسب قال اﷲ تعالٰی یرفع اﷲ الذین اٰمنوا منکم والذین اوتوا العلم درجات۱؎۔
(۱؎ القرآن الکریم ۵۸/۱۱)
ہاں ، جب عجمی عالم دیندار عامل ہو، کیونکہ علم کی فضیلت نسب کی فضیلت سے فائق ہے، اللہ تعالٰی نے فرمایا: تم میں سے ایمان والوں کو اللہ تعالٰی نے بلندی دی اور ان لوگوں کو جو علم دئے گئے ان کو کئی درجات دئے گئے،
وقال تعالٰی قل ھل یستوی الذین یعلمون والذین لایعلمون ۲؎،
اور اللہ تعالٰی نے فرمایا: کیا علم والے اور بے علم برابر ہیں،
(۲؎ القرآن الکریم ۳۹/۹)
فی وجیزالامام الکردری، العجمی العالم کفو للعربی الجاھل لان شرف العلم اقوی وارفع، وکذا العالم الفقیر لغنی الجاھل، وکذا العالم الذی لیس بقرشی کفو للجاھل القرشی والعلوی ۳؎ اھ
امام کردری کی وجیز میں ہے کہ عجمی عالم، جاہل عربی کا کفو ہوگا کیونکہ علمی شرافت اقوی وارفع ہے، اور یوں ہی عالم فقیر ہو تووہ جاہل غنی کا کفو ہوگا اور یوں ہی غیر قرشی عالم جاہل علوی اور جاہل قرشی کا کفو بنے گا اھ
(۳؎ وجیز الامام الکردری علٰی ھامش فتاوی ہندیہ الخامس فی الکفاءۃ نورانی کتب خانہ پشاور ۴/۱۱۶)
وفی الفتح والنھر وغیرھما عن جامع الامام قاضی خان العالم العجمی یکون کفوا لجاھل العربی والعلویۃ لان شرف العلم فوق شرف النسب ۴؎ اھ وفی النھر والدر جزم بہ البزازی وارتضاہ الکمال وغیرہ والوجہ فیہ ظاھر ۱؎ الخ
فتح اور نہر وغیرہمامیں جامع الامام قاضی خان سے منقول ہے کہ عجمی عالم، جاہل عربی اور جاہل علوی کا کفو ہے کیونکہ علمی شرافت نسبی پر غالب ہے، اھ۔ نہر اور در میں ہے کہ بزازی نے اس پر جزم کیا ہے اور کمال وغیرہ نے اس کو پسند فرمایا ہے اور اس کی وجہ ظاہر ہے الخ۔
(۴؎ فتح القدیر فصل فی الکفاءۃ نوریہ رضویہ سکھر ۳ /۱۹۰)
(۱؎ درمختار باب الکفاءۃ مطبع مجتبائی دہلی ۱/۱۹۸)
وفی ردالمحتار عن الخیر الرملی عن مجمع الفتاوی عن المحیط العالم یکون کفو اللعلویۃ لان شرف الحسب اقوی ۲؎ الخ۔ قال وذکر ایضا یعنی الرملی انہ جزم بہ فی المحیط والبزازیۃ والفیض وجامع الفتاوی والدر ۳؎ الخ۔ وتمامہ تحقیقہ فیہ،
اور ردالمحتار میں خیرالدین رملی سے انھوں نے مجمع الفتاوی سے نقل کیا کہ محیط میں ہے کہ عالم ، علوی لڑکی کا کفو ہے کیونکہ عہدہ کی شرافت اقوی ہے الخ، اور فرمایا کہ رملی نے مزیدذکرکیا کہ محیط، بزازیہ ، فیض، جامع الفتاوی اور در نے اس پر جزم کیا ہے، اور اس کی مکمل تحقیق ردالمحتارمیں ہے
(۲؎ ردالمحتار باب الکفاءۃ داراحیاء التراث العربی بیروت ۲/۳۲۳)
(۳؎ ردالمحتار باب الکفاءۃ داراحیاء التراث العربی بیروت ۲/۳۲۳)
وفی الفتاوی الخیریۃ لنفع البریۃ، قال ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما للعلماء درجات فوق المؤمنین بسبعمائۃ درجۃ مابین کل درجتین مسیرۃ خمسمائۃ عام و ھذا مجمع علیہ وکتب العلم طافحۃ بتقدم العالم علی القرشی ولم یفرق سبحانہ وتعالٰی بین القرشی وغیرہ فی قولہ تعالی ھل یستوی الذین یعلمون والذین لایعلمون ۴؎ اھ ملتقطا۔
اور فتاوی خیریہ لنفع البریہ میں ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا: علماء کو عام مومنین پر سات سو درجات برتری ہے اور ہر دو درجوں میں پانسو سال کا سفر ہے اور اس پر اجماع ہے اور تمام علمی کتب، قرشی پر عالم کے تقدم میں متفق ہیں، جبکہ اللہ تعالٰی نے اپنے ارشاد '' کیا عالم اور جاہل برابر ہیں'' میں قرشی اور غیر قرشی کی کوئی تفریق نہیں فرمائی اھ ملتقطا۔
(۴؎ فتاوی خیریہ مسائل شتی آخر کتاب دارالمعرفۃ بیروت ۲/۲۳۴)
قلت وانما قید نابکونہ دینا متدینا لانہ ھوالعالم حقیقۃ واما اصحاب الضلال فشرمن الجہال فان الجہل المرکب اشنع واخنع وصاحبہ فی الدارین احقر واوضع، صغارھم کالانعام بل ھم اضل وکبارھم کالکلاب لابل اذل ،
قلت (میں کہتاہوں) ہم عالم کو دین کاعالم اور دین دار عالم سے مقید کریں گے کیونکہ حقیقۃً عالم یہی ہے جبکہ گمراہ علماء تو جاہلوں سے بدتر ہیں کیونکہ جاہل مرکب، انتہائی برا، رسوا، اور دونوں جہاں میں وہ حقیر اور ذلیل ہیں، ان کے چھوٹے چوپایوں کی طرح بلکہ اس سے بھی گئے گزرے، اور ان کے بڑے، کتے بلکہ ذلیل ترین ہیں،
اخرج الدارقطنی قال حدثنا القاضی الحسین بن اسمٰعیل نا محمد بن عبداﷲ المخرمی نا اسمعیل بن ابان ثنا حفص بن غیاث عن الاعمش عن ابی غالب عن ابی امامۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ قال قال رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم اھل البدع کلاب اھل النار ۱؎۔ واخرجہ عنہ ابوحاتم الخزاعی فی جزئہ الحدیثی بلفظ اصحاب البدع کلاب اھل النار ۲؎،
دارقطنی نے تخریج کی ہے کہ ہمیں قاضی حسین بن اسمعیل ان کو محمد بن عبداللہ مخرمی ان کو اسمعیل بن ابان ان کو حفص بن غیاث نے حدیث بیان کی انھوں نے اعمش انھوں نے ابوغالب انھوں نے ابوامامہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا: بدعتی لوگ جہنم کے کتے ہیں۔'' اس کی تخریج ابو حاتم خزاعی نے ان سے اپنی جزءحدیثی میں ان الفاظ کے ساتھ کی کہ ''اصحاب بدعت جہنم کے کتے ہیں۔''
(۱؎ کنزالعمال بحوالہ قط فی الافراد حدیث ۱۱۲۵ مؤسسۃ الرسالۃ بیروت ۱/۲۲۳)
(۲؎ کنز العمال بحوالہ ابو حاتم الخزامی حدیث ۱۰۹۴ مؤسسۃ الرسالۃ بیروت ۱/۲۱۸)
ولابی نعیم فی الحلیۃ عن انس رضی اﷲ تعالٰی عنہ عن النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم اھل البدع شر الخلق والخلیقہ، قال العلماء الخلق الناس والخلیقۃ البھائم ۳؎۔ نسأل اﷲ السلامۃ والعفو والعافیۃ۔
ابو نعیم نے حلیہ میں روایت کیا انس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے روایت کیا کہ ''اہل بدعت تمام مخلوق سے شریر ہیں۔'' علماء نے فرمایا کہ حدیث میں خلق سے مراد لوگ اور خلیقہ سے مراد چوپائے ہیں، اللہ تعالٰی سے ہم عافیت، سلامتی او رمعافی کا سوال کرتے ہیں۔
(۳؎ حلیۃ الاولیاء ترجمہ نمبر ۴۱۳ ابو سعود الموصلی دارالکتاب العربی بیروت ۸/۲۹۱)
ثم اقول یجب التقیید ایضا بمااذا لم یکن من المتناھین فی الدنائۃ المعروفین بھا ،کالحائک و الدباغ والخصاف والحلاق ونظرائھم، فان المدار علی وجودالعار فی عرف الامصار کما صرح بہ العلماء الکبار۔ قال المحق علی الاطلاق فی فتح القدیر الموجب ھواستنقاص اھل العرف فید ورمعہ ۱؎اھ
ثم اقول (میں پھر کہتاہوں کہ) وہ عالم اس قیدسے بھی مقید ہونا ضروری ہے کہ وہ انتہائی حقیر او رمشہور کمترنہ ہو، جیساکہ جولاہا، نائی، موچی، چمڑا رنگنے والا اور ان کی مثل نہ ہو کیونکہ دارومدار اس بات پر ہے کہ علاقے کے عرف میں وہ حقیر شمار نہ ہو، جیساکہ اکابر علماء نے تصریح فرمائی ہے۔ محقق علی الاطلاق نے فتح القدیر میں فرمایا کہ اہل عرف کا ناقص سمجھنا سبب ہے لہذا حکم کا دارو مدار اس پر ہی ہوگا الخ،
(۱؎ فتح القدیر فصل فی الکفاءۃ نوریہ رضویہ سکھر ۳/۱۹۳)
وفی ردالمحتار قد علمت ان الموجب ھو استنقاص اھل العرف فید ور معہ فعلی ھذا من کان امیرا او تابعالہ وکان ذا مال ومروءۃ وحشمۃ بین الناس لاشک ان المرأۃ لاتتعیر بہ فی العرف کتعیرھا بدباغ وحائک ونحوھما وان کان الامیر اوتابعہ اٰکلا اموال الناس لان المدار ھنا علی النقص والرفعۃ فی الدنیا ۲؎ اھ مختصرا۔
ردالمحتارمیں ہے : آپ نے معلوم کرلیا کہ سبب وہ اہل عرف کا حقیر جانناہے تو اسی بات پر مدار ہوگااس لئے اگرکوئی امیر حاکم یا اس کا نائب اور مالدار اور سنجیدہ ہو اور لوگوں میں رعب والا ہو تو کوئی شک نہیں ایسے شخص سے عورت عار محسوس نہیں کرتی جیساکہ وہ دباغ اور جولاہے وغیرہ سے عار محسوس کرتی ہے اگرچہ حاکم اور اس کانائب ظلم کے طورپر لوگوں کے مال کھاتے ہوں _____ کیونکہ یہاں مدار دنیاوی حقارت و رفعت ہے اھ مختصرا،
(۲؎ ردالمحتار باب الکفاءۃ داراحیاء التراث العربی بیروت ۲/۳۲۲)(فتاوٰی رضویہ :ض ۱۱،۲۱۴)
اسی طرح فتاوٰی رضویہ میں ہے
امیر المومنین مولی علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے اپنی صاحبزادی حضرت ام کلثوم کہ بطن پاک حضرت بتول زہرا رضی اللہ عنہا سے تھیں امیر المومنین عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کے نکاح میں دیں اور ان سے حضرت زید بن عمر پیداہوئے اورامیر المومنین نسباً سادات سے نہیں۔(فتاوٰی رضویہ :ج۱۱،ص۱۲۸)
اسی طرح فتاوٰی رضویہ میں ہے
سادات کرام کی صاحبزادیاں کسی مغل پٹھان یا غیر قریشی شیخ مثلا انصاری کو بھی نہیں پہنچتیں جب تک وہ عالم دین نہ ہوں اگرچہ یہ قومیں شریف گنی جاتی ہیں مگر سادات کا شرف اعظم واعلٰی ہے اورغیر قریش قریش کا کفو نہیں ہوسکتا تورذیل قوم والے معاذاللہ کیونکر سادات کے کفو ہوسکتے ہیں(فتاوٰی رضویہ :ج۱۱،ص۲۱۵)