غیر کفو(ہم پلہ) میں نکاح کرنا کیسا؟

01/02/2017 AZT-23905

غیر کفو(ہم پلہ) میں نکاح کرنا کیسا؟


۱۔ اگر عاقلہ بالغہ خاتون نے غیر کفو میں ولی کی رضامندی کے بغیرگواہوں کی موجودگی میں نکاح کر لیا تو کیا یہ نکاح شرعاً منعقد ہوا؟ ۲۔ کیا مرد کو نکاح کیلئے کفو کی ہر شرط پر پورا اترنا لازمی ہے یا چند یا کسی ایک شرط پر بھی پورا اترا تو نکاح منعقد ہوجائے گا؟ (محمد فرخ شان،ناظم آباد کراچی)

الجواب بعون الملك الوهاب

عاقلہ بالغہ لڑکی اپنا نکاح اپنے سرپرست کی اجازت کے بغیر اپنے کفو(ہم پلہ) میں کر سکتی ہے۔ اگر  بالغہ لڑکی اپنا نکاح اپنے سرپرست کی صریح اجازت کے بغیر اپنے سے کم درجے یعنی غیر کفو(غیر ہم پلہ) میں کرتی ہے، جس سے نکاح کرنا لڑکی کے ورثاء کے لئے عار  کی بات ہو، تو وہ نکاح منعقد ہی نہیں ہوتا۔

کُفُو(ہم پلہ) سے مراد یہ ہے کہ چھ چیزوں یعنی (1): اسلام۔ (2): دینداری(عقائد واعمال)۔ (3): خاندانی حسب ونسب۔ (4): آزادی۔ (5): مال۔ (6): پیشہ۔ اگر لڑکا مذکورہ چھ چیز وں میں سے کسی ایک میں بھی لڑکی سے کم درجہ کا ہو تو وہ اس کا کفؤ نہیں ہو گا۔

درمختار میں ہے : " وَيُفْتَى فِي غَيْرِ الْكُفْءِ بِعَدَمِ جَوَازِهِ أَصْلًا وَهُوَ الْمُخْتَارُ لِلْفَتْوَى لِفَسَادِ الزَّمَانِ". ترجمہ:  اور فتوی اس بات پر دیا جائے گا کہ غیر کفوسے اصلاً نکاح جائز نہیں۔ اس لئے کہ زمانہ میں فساد آگیا ہے، یہی مختار ہے ۔ [تنویرالابصار مع درمختار، کتاب  النکاح، باب الولی، ج:4، ص: 156، مکتبہ امدادیہ ملتان]۔

امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن تحریر فرماتے ہیں:"  کفو ٔ (ہم پلہ) کے یہ معنی کہ اس کی قوم یا مذہب یا اعمال یا پیشے میں بہ نسبت خاندان دختر کے کوئی ایسا قصور وعیب نہ ہو جس کے سبب اولیائے دختر کو عار لاحق ہو، نہ ایسا محتاج ہو کہ اگر یہ دختر بالفعل قابلِ جماع ہے تونفقہ نہیں دے سکتا یا کسی قدر مہر کل یا بعض ازروئے شرط یا حسبِ رواج بلد معجل ہے تو فی الحال اس کے اوپر قادر نہیں"۔ [فتاوی رضویہ، ج:11، ص:523، رضا فاؤنڈیشن لاہور]۔

  • مفتی محمد احسن
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء