گونگے جانور کی قربانی کا حکم
گونگے جانور کی قربانی کا حکم
ایسا جانور جو کہ بالکل گونگا ہو بولتا ہی نہ ہو اس کی قربانی کرنا کیسا ہے برائے مہربانی کوئی فقہی جزئیہ بھی ارشاد فرمادیں؟ (محمد عبد الرحمٰن خان المدنی فیصل آباد)
الجواب بعون الملك الوهاب
صرف مذہبِ مالکی میں گونگے جانور کی قربانی جائز نہیں ہے، باقی مذاہبِ ثلاثہ میں جائز ہے۔
(1): ابو عبد الله محمد بن عبد الله الخرشی المالكی(المتوفى: 1101ھ) لکھتے ہیں:" وَمِنْهَا الْبَكْمَاءُ وَهِيَ فَاقِدَةُ الصَّوْتِ مِنْ غَيْرِ أَمْرٍ عَادٍ . حوالہ: شرح مختصر خلیل للخرشی، باب حکم الاضحیۃ، جلد 2، صفحہ 36، دار الفكر للطباعة - بيروت۔
(2): الدکتور الاستاذ وَهْبَة الزُحَیلی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: عند المالكية: لا تجزئ العيوب المذكورة... ولا البَكْماء( فاقدة الصوت) حوالہ: الفقہ الاسلامی وادلتہ، الباب الثامن، الفصل الاول، المطلب الرابع، المالکیۃ، جلد 4، صفحہ 2728، دار الفكر - سوريَّة – دمشق۔
(3): الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیہ میں ہے:" هَذِهِ الأمْثِلَةُ ذُكِرَتْ فِي كُتُبِ الْحَنَفِيَّةِ. وَهُنَاكَ أَمْثِلَةٌ أُخْرَى لِلأَنْعَامِ الَّتِي لاَ تُجْزِئُ التَّضْحِيَةُ بِهَا ذُكِرَتْ فِي كُتُبِ الْمَذَاهِبِ الأُخْرَى: (مِنْهَا) مَا ذَكَرَهُ الْمَالِكِيَّةُ حَيْثُ قَالُوا: لاَ تُجْزِئُ (الْبَكْمَاءُ) وَهِيَ فَاقِدَةُ الصَّوْتِ . حوالہ: الموسوعۃ الکویتیۃ، حرف الباء، جلد 5، صفحہ 84، دارالسلاسل – الكويت۔