غسل کے لیے سر اور داڑھی کے بالوں میں سے آئل چھڑانا لازمی ہے
غسل کے لیے سر اور داڑھی کے بالوں میں سے آئل چھڑانا لازمی ہے
السلام علیکم ! غسل کے لیے سر اور داڑھی کے بالوں میں سے آئل چھڑانا لازمی ہے ؟ (محمد حامد رضا ، پی آئی بی کالونی، کراچی)
الجواب بعون الملك الوهاب
غسل ِفرض ہو یاغسل ِاستراحت کسی غسل کے لیے سر اور داڑھی کے بالوں سے آئل چھڑانا ضروی نہیں۔
فتاوٰی رضویہ میں در مختارکےحوالےسےہے:
لایمنع الطہارۃ خر ء ذباب وبرغوث لم یصل الماء تحتہ وحناء فـــــ ۱ ولو جرمہ بہ یفتی ودرن ودھن ودسومۃ وتراب وطین ولو فی ظفر مطلقا ای قرویا اومدنیا فی الاصح بخلاف نحوعجین ولایمنع ماعلی ظفر صباغ۔ ۱؎ طہارت سے مانع نہیں مکھی اور پسو کی بیٹ جس کے نیچے پانی نہ پہنچا ، اور مہندی اگر چہ جرم دار ہو ، اسی پر فتوی ہے ، اورمیل، تیل ، چکنائی ، مٹی ، گارا اگر چہ ناخن میں ہو ۔ قول اصح پر مطلقا یعنی دیہاتی ہو یا شہری ، بخلاف گندھے ہوئے آٹے کے ، اور رنگر یز کے ناخن پر جو رنگ ہوتا ہے وہ مانع نہیں۔
(۱؎ الدرالمختار کتاب الطہارۃ مطبع مجتبائی دہلی ۱ / ۶۹)(فتاوٰ ی رضویہ :ج۱،ص۴۲)
اس معلو م ہواکہ تیل مانع طہارت نہیں لہٰذا غسل یا وضوکے لئےسر اور داڑھی کے بالوں سے آئل چھڑانا ضروی نہیں۔