سرمہ اور وضو
سرمہ اور وضو
الجواب بعون الملك الوهاب
آنکھوں کے ڈھیلوں اور پپوٹوں کی اندرونی سَطح پر پانی بہاناضروری نہیں، ہاں اگر آنکھ کے کوئے (یعنی ناک اوررخسارکی طرف آنکھ کے کونوں ) اور پلکوں میں سرمہ کا جرم چپکا ہو تو اسے چھڑانا ضروری اور وہاں پرپانی بہانا فرض ہے، مگر سرمہ کا جرم کوئے یا پَلکوں میں رہ گیا اور وُضو کرلیا اور معلوم نہ ہوا اور نماز پڑھ لی تو حَرج نہیں نماز ہوگئی اور وضوبھی ۔لیکن معلوم ہونے کی صورت میں جرم کا چھڑانا اور پانی نؤبہانا ضروری ہے۔
صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں ۔
مسئلہ ۸: آنکھوں کے ڈھیلے اور پپوٹوں کی اندرونی سَطح کا دھوناکچھ درکار نہیں بلکہ نہ چاہیئے کہ مضر ہے۔
مسئلہ ۹: منہ دھوتے وقت آنکھیں زور سے میچ لیں کہ پَلک کے مُتّصل ایک خَفیف سی تحریر بند ہوگئی اور اس پر پانی نہ بہا اور وہ عادۃ بند کرنے سے ظاہر رہتی ہو تو وُضو ہو جائیگا مگر ایسا کرنا نہیں چاہیئے اور اگر کچھ زیادہ دُھلنے سے رہ گیا تو وُضو نہ ہو گا۔
مسئلہ ۱۰: آنکھ کے کوئے (یعنی ناک کی طرف آنکھ کا کونہ) پر پانی بہانا فرض ہے مگر سرمہ کا جرم کوئے یا پَلک میں رہ گیا اور وُضو کرلیا اور اِطلاع نہ ہوئی اور نماز پڑھ لی تو حَرج نہیں نماز ہوگئی، وُضو بھی ہو گیا اور اگر معلوم ہے تو اسے چُھڑا کر پانی بہانا ضرور ہے۔
مسئلہ ۱۱: پَلک کا ہر بال پُورا دھونا فرض ہے اگر اس میں کیچڑ وغیرہ کوئی سَخْت چیز جم گئی ہو تو چُھڑا نا فرض ہے۔(بہارشریعت :حصہ دوم ،ص۲۹۰)
اس طرح ایک سوال وجواب میں اعلی ٰ حضر ت امام اہلسنت امام احمد رضا خان قادری بریلوی علیہ رحمۃ الرحمٰن لکھتےہیں ۔
اقول اس سے سرمہ کے ان ریزوں کا حکم ظاہر ہوجاتا ہے جو سوتے وقت نکل کر پلک میں چپک جاتے ہیں یا آنکھ کے کوئے میں بیٹھ جاتے ہیں اور کبھی وضووغسل میں ان پر ہاتھ بھی گزرتا ہے اور ان کا پتہ نہیں چلتا ، کیونکہ اس کے لئے الگ سے خاص دھیان دئیے اور مخصوص جستجو کئے بغیر معمولی توجہ سے کام نہیں بن سکتا ۔ تو وہ مہندی کے جرم کا حکم رکھتے ہیں ، قیاس سے نہیں بلکہ دلالۃ النص سے اس لئے کہ سرمہ کی حاجت زیادہ شدت وکثرت سے ہوتی ہے او ریہ بھی واضح رہے کہ طہارت پر کچھ دیر گزرجانے کے بعد اگر سرمہ آنکھ کے کوئے میں نمودار ہوا جیسے اسے نماز پڑھنے کے بعد محسوس ہو تو وہ ذرا بھی قابل التفات نہیں اس لئے کہ یہ احتمال ہے کہ وہ طہارت حاصل کرنے کے بعد آنکھ کے اندر سے کوئے میں آگیا ہو ایسا ہوتا رہتا ہے ، اور نو پیدا چیز قریب تر وقت کی جانب منسوب ہوتی ہے لیکن جو پلک سے چپکا ہوا ہو تو امید یہ ہے کہ اس میں مناسب وہی پہلی صورت ہے دو سری نہیں ( یعنی وہ وضو کے پہلے سے لگا ہوا ہے او رگرفت میں نہ آیا ) یہ سب وہ ہے جو مجھ پر ظاہر ہوا، اس کی تنقیح کرلی جائے ، واللہ تعالی اعلم