حالتِ حیض میں تین طلاقیں
حالتِ حیض میں تین طلاقیں
السلام علیکم ! حضور میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اگر عورت کو حالت حمل میں تین طلاقیں دے دی جائیں تو کیا طلاق واقع ہو جاتی ہیں کہ نہیں۔۔۔۔۔۔ (محمد خاور ایوب، رنالہ خورد اوکاڑہ)
الجواب بعون الملك الوهاب
ہاں تینوں طلاق واقع ہوجاتی ہیں ، چاروں اماموں کا یہی مذہب ہے،اوریہی حکم قرآن وحدیث کا ہے،عورت کا حاملہ ہونامنافی طلاق نہیں، یہ محض جاہلانہ خیال ہیں ،اور شوہرایک ساتھ تین طلاق دینے کی وجہ سے سخت گنہگار ہوتا ہے، اور بغیر حلالہ شریعہ کے دوبارہ اس عورت سے نکاح بھی نہیں کرسکتا ۔اور حاملہ عورت کی
عدت وضع حمل ہے۔
اس طرح ایک سوال کے جواب میں اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضاخان قادری بریلوی علیہ رحمۃ الرحمٰن لکھتے ہیں۔
شخص مذکور تین طلاقیں ایک ساتھ دینے سے گنہگار ہوا اور عورت پر تین طلاقیں پڑگئی وُہ نکاح سے نکل گئی، اب بے حلالہ اس سے نکاح نہیں کرسکتا، عورت کا حاملہ ہونا کچھ منافی طلاق نہیں ، یہ محض جاہلانہ خیال ہیں ۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
(فتاوٰی رضویہ :کتاب النکاح والطلاق ،ج۱۱،ص۸۵)
اس طرح ایک اورسوال کے جواب میں اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضاخان قادری بریلوی علیہ رحمۃ الرحمٰن لکھتے ہیں۔
تین طلاقیں ہوگئیں، چاروں اماموں کا یہی مذہب ہے، اب وہ بغیر حلالے اس سے نکاح نہیں کرسکتا،یہی حکم قرآن وحدیث کا ہے وہ عدت تک یعنی بچہ ہونے تک گھر میں رہے گی اور روٹی کپڑا زید کو دیناہوگا مگر بالکل غیر واجنبی عورت کی طرح رہے اس سے پردہ کرے،۔
قال اﷲتعالٰی اسکنوھن من حیث سکنتم من وجد کم، ولاتضاروھن لتضیقواعلیھن، وان کن اولات حمل فانفقوا علیھن حتی یضعن حملھن۲؎۔
اﷲ تعالٰی نے فرمایا: عدت والی عورتوں کو وہاں رہائش دو جہاں تم خود رہائش رکھتے ہو اپنی حیثیت کے مطابق، اور ان کو تنگی دے کر ضرر مت پہنچاؤ، پھر اگر وہ حاملہ ہوں تو ان کو خر چہ دو تاوقتیکہ وہ بچے کو جنم دیں۔(ت)
صورت حمل میں یہی مذہب چاروں ائمہ کا ہے۔واﷲتعالٰی اعلم
(۲؎ القرآن الکریم ۶۵ /۶)(فتاویٰ رضویہ ؛کتاب الطلاق ،ج۱۳،ص۵۸)