حاملہ کو طلاق ہوگی؟
حاملہ کو طلاق ہوگی؟
السلام علیکم ! شوہر اگر اپنی حاملہ بیوی کو طلاق دے دے تو ہوجائیگی؟ (رضا، پی آئی بی کراچی)
الجواب بعون الملك الوهاب
اں ہوجائیگی،عورت کا حاملہ ہونامنافی طلاق نہیں، یہ محض جاہلانہ خیال ہیں،قرآن وحدیث کا یہی حکم ہے،اور یہی چاروں اماموں کا مذہب ہے۔
اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان۔
اسکنوھن من حیث سکنتم من وجد کم، ولاتضاروھن لتضیقواعلیھن، وان کن اولات حمل فانفقوا علیھن حتی یضعن حملھن۲؎۔
عدت والی عورتوں کو وہاں رہائش دو جہاں تم خود رہائش رکھتے ہو اپنی حیثیت کے مطابق، اور ان کو تنگی دے کر ضرر مت پہنچاؤ، پھر اگر وہ حاملہ ہوں تو ان کو خر چہ دو تاوقتیکہ وہ بچے کو جنم دیں۔
(۲؎ القرآن الکریم ۶۵ /۶)
اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ عدت گذارنے والی حاملہ عورت ہے تو اس کی عدت وضع حمل ہے اور بچہ پیداہونے تک خرچہ وغیر ہ شوہر پر ہے ۔ اس آیت کریمہ سے جہاں یہ معلوم ہوا کہ حاملہ عورت کی عدت وضع حمل ہے،تو وہی یہ بھی معلوم ہوا کہ حاملہ عورت کو طلاق واقع ہو جاتی ہیں ۔
اس طرح ایک سوال کے جواب میں اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضاخان قادری بریلوی علیہ رحمۃ الرحمٰن لکھتے ہیں۔
شخص مذکور تین طلاقیں ایک ساتھ دینے سے گنہگار ہوا اور عورت پر تین طلاقیں پڑگئی وُہ نکاح سے نکل گئی، اب بے حلالہ اس سے نکاح نہیں کرسکتا، عورت کا حاملہ ہونا کچھ منافی طلاق نہیں، یہ محض جاہلانہ خیال ہیں ۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
(فتاوٰی رضویہ :کتاب النکاح والطلاق ،ج۱۱،ص۸۵)