مکان کی اقساط مِنھا ہوں گی
مکان کی اقساط مِنھا ہوں گی
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس شخص کے بارے میں جس نے بینک سے قرضہ لیا ہوا ہے اوروہ شخص ہر ماہ کی قسط کے حساب سے بینک میں رقم اداکرتا ہے۔کیا زکوٰۃ ادا کرتےوقت ِقرض کی اقساط رقم کو کل مال میں ملا کے زکوٰۃ ادا کرنی ہو گی یا اقساطِ قرض کی رقم کو نکال کر بقیہ رقم میں زکوۃ ادا کرنا ہوگی؟
الجواب بعون الملك الوهاب
قرض کی جس قدرقسطیں باقی ہیں تمام کو نکالنے کے بعد اگر مال بقدرِ نصاب باقی ہے تو زکوٰۃ واجب ہو گی ورنہ نہیں۔ ليكن سودکی رقم کو مال میں سے منہا نہیں کرسکتے۔
امام تمرتاشی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: "فارغ عن دین لہ مطالب من جھۃ العباد". ترجمہ: مال پر زکوٰۃ واجب ہے جو ایسے دَین(قرض) سے فارغ ہو جس کا لوگوں کی طرف سے مطالبہ ہو۔[تنویر الابصار مع الدر المختار،جلد3،صفحہ210،دارالمعرفہ بیروت]۔