قرض دار پر زکوۃ کا حکم
قرض دار پر زکوۃ کا حکم
مکان تعمیر کرنے کیلئے میں نے قرض لیا تو کیا مجھ پر زکوۃ ہوگی؟
الجواب بعون الملك الوهاب
اگر آپ صاحبِ نصاب ہیں یعنی آپ کے پاس (1):ساڑھے سات تولے سونا (87.48 گرام)۔(2): یا ساڑھے باون تولے چاندی(612.36 گرام)۔ (3): یا چاندی کی مذکورہ مقدار جتنی مالیت کا مال ِ تجارت۔ (4):یا چاندی کی مذکورہ مقدار جتنی مالیت کے پیسے ہیں۔ اور ان پر سال بھی گزر چکا ہے تو آپ اپنے قرض کے پیسے اپنی زکوۃ والے مال سے مِنْہا(مائنس) کریں گے، اس کے بعد اگر مال نصاب کی مقدار کو پہنچ جاتا ہے تو آپ پر زکوۃ واجب ہے۔ وگرنہ واجب نہیں۔اور سود کی رقم مال سے منہا نہیں ہوگی۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے: ""ومنھا الفراغ عن الدین"". ترجمہ:زکوٰۃ واجب ہونے کی شرائط میں سے نصاب کا دَین (قرض)سے فارغ ہونا ضروری ہے۔ [فتاوٰی عالمگیری، کتاب الزکوۃ، الباب الاول، جلد1،صفحہ172،دارلفکر بیروت]۔