حرمت مصاہرت کا مسئلہ
حرمت مصاہرت کا مسئلہ
السلام علیکم! مفتی صاحب میں ایک مشکل میں ہوں مجھ سے بہت بڑا گناہ سرزد ہوا ہے گاؤں میں ایک عورت کے ساتھ میرے ناجائز تعلقات تھے جو تقریبا ۶ سال رہے زنا تو بہت بڑا گناہ ہے لیکن میں غفلت میں پڑا رہا مجھے حالات کا کوئی پتہ نہیں تھا میری زندگی میں اتنی بڑی پریشانی بن جائے گی اس عورت کی ایک جوان بیٹی تھی جس نے مجھے پسند کرنا شروع کردیا اور شادی کا اظہار بھی کردیا مجھے قطعی طور پر اس بات کا علم نہیں تھا کو اس لڑکی سے میری شادی جائز نہیں ہے میں نے گھر والوں کو بھیج کر رشتہ بھی مانگ لیا اور ہمارے رشتے کی بات کا پورے گاؤں میں پتہ چل گیا کہ ہم ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں اور پسند کی شادی ہورہی ہے اب آکے مجھے پتہ چلا کہ میں تو کچھ گناہ غفلت میں پڑا ہوا تھا مفتی صاحب میں رمضان میں اعتکاف بیٹھا اپنے گناہ کی سچی توبہ کی اور رمضان سے اب تک ۵ وقت کی نماز شروع کردی ہے اور اپنے اس گناہ کی معافی مانگ رہا ہوں اور آئندہ ایسے اعمال نہ کرنے کا پکا وعدہ کیا ہے ۔ مفتی صاحب میری زندگی کی سب سے بڑی پریشانی اب اس لڑکی سے شادی کی ہے اس لڑکی کے بغیر میرا کہیں اور شادی کرنا ناممکن ہے اور اس لڑکی کا بھی۔ اللہ اپنے حبیب کے صدقے مجھے معاف کرے اس لڑکی سے شادی کی کوئی گنجائش ہے کیا؟ ایک تو مجھے صورتحال کا اندازہ نہیں تھا کہ اسکی بیٹی اور میری شادی کی بات ہوجائے گی اور دوسرا کم علمی کی وجہ سے مجھ سے یہ گناہ سرزد ہوا اور ہماری شادی کی بات بھی عام ہوچکی ہےاور ہم دونوں کا کہیں اور شادی کرنا بی ممکن نہیں ہے اور اپنے اس گناہ کی میں پکی اور سچی توبہ کرتا ہوں اور ہمارے رشتے کی بات بھی بہت مشکل سے ہوئی ہے اب انکار کی وجہ بھی میں ظاہر نہیں کرسکتا اس لڑکی کو اس کے گھر والے میری وجہ سے ٹورچر کر رہے ہیں اگر میں شادی نہیں کرتا تو اس لڑکی کی زندگی کو کچھ ہوا یا اس نے اپنے آپ کو کوئی نقصان پہنچایا تو اس کا بھی میں اپنے آپ کو ذمہ دار سمجھوں گا تو کیا اسلام ایسی صورت میں کوئی چھوٹ دیتا ہے مفتی صاحب کسی بھی طریقے سے (صدقہ ، کفارہ سچی توبہ تو میں کرچکا ہوں اور ہمیشہ کرتا رہوں گا اور آئندہ ایسا کوئی گناہ نہیں کروں گا) کوئی گنجائش اگر اسلام دیتا ہے تو میری رہنمائی فرمائیں ہم دونوں سخت پریشان ہیں ہماری زندگی کی سب سے بڑی پریشانی بن گئی ہے اور میرے لیے خصوصی دعا بھی کردیں۔ والسلام
(محمد بلال ، گجرات)
الجواب بعون الملك الوهاب
مذکورہ عورت سے آپ کے ناجائز تعلقات تھے تو اس کی بیٹی آپ پر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے حرام ہوچکی ہے اور اس کی بیٹی سے نکاح کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ حوالہ: بہار شریعت، جلد 2، حصہ 7 صفحہ 23، مکتبہ المدینہ کراچی۔