بینک میں ملازمت کرنا کیسا؟
بینک میں ملازمت کرنا کیسا؟
الجواب بعون الملك الوهاب
کسی سودی بینک کی ایسی ملازمت جس میں سودی کاغذات لکھنےیا انہیں اِدھراُدھرلے آنا لے جانایا ان کا پرینٹ نکالنا یا فوٹو اسٹیٹ کرانا پڑے یا سود ی معاملات کا گواہ ہو نا پڑے الغرض سود ی معاملات کے متعلق ہر طرح کی ملازمت جائزنہیں ہےاور اسی طرح اگربینک میں سودی معاملات کےعلاوہ دیگر حرام اور ناجائز معاملات ہو رہے ہوں تو ان معاملات کے متعلق ملازمت کرنا بھی حرام اور ناجائز ہے ۔ہاں ایسی نوکریاں جن میں سودی کاغذات نہیں لکھنے ہوتےمثلا دربان ،پیون اورڈرائیور وغیرہ یہ سب ملازمتیں جائزہیں ۔
صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے سود کھانے والے ،سود
کھلانے والے ،سودی کاروائی لکھنے والے اور سود کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے اور ارشاد فرمایا کہ یہ سب کے سب برابرہیں ۔(صحیح مسلم ،کتاب المساقات :ص۱۵۹۸)
اس حدیث میں چونکہ سودی کاغذات لکھنے اور اس کی گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی گئی ہے اس لیےبینک کی کوئی ایسی ملازمت جائز نہیں ہے جس میں سود کے کاغذات لکھنے پڑیں ۔اور جن لوگوں کو سودکے کاغذات لکھنا نہیں ہوتے ہیں مثلادربان ،پیون اور ڈرائیور ان کی ملازمتیں جائز ہیں ۔
(وقار الفتاوٰی :ج۳،ص۳۴۲)
خلاصہ کلام یہ ہے کہ آپ بینک میں ملازمت نہیں کرسکتے ہیں
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم