(پانچ فیصد کی رقم میں اگر سود معلوم نہ ہو تواس کا حکم )

07/05/2017 AZT-24439

(پانچ فیصد کی رقم میں اگر سود معلوم نہ ہو تواس کا حکم )


پانچ فیصد کی رقم میں اگر سود معلوم نہ ہو تو یہ لینا جائز ہے ؟ اور اگر سود نکال لیں تو اسے کہاں کہاں استعمال کرسکتے ہیں؟(ذیشان)

الجواب بعون الملك الوهاب

(پانچ فیصد کی رقم میں اگر سود معلوم نہ ہو تو بھی )لینا جائز نہیں ۔ اور سودالگ کر کے جس سے لیا  ہےاسے واپس دے دیں اور وہ نہ رہا ہوتواس کے وارثوں  کو دیدیں اور اگر وارثوں کا  پتہ نہ چلے تو فقراء پر صدقہ کردیدیں اور صدقہ  تبرع، احسان او رخیرات کےطور نہیں  کر سکتے  بلکہ اس لئے  صدقہ کر دیں کہ مال خبیث میں  آپ کو  تصرف  کرنا حرام ہے۔

اس طرح کےایک سوال کےجواب اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان قادری بریلوی ی علیہ رحمۃ الرحمٰن لکھتے ہیں ۔

"زر حرام والے کو یہ حکم ہوتا ہے کہ جس سے لیا اسے واپس دے وہ نہ رہا اس کے وارثوں  کو دے پتہ نہ چلے تو فقراء پر تصدق کرے یہ تصدق بطور تبرع واحسان و خیرات نہیں  بلکہ اس لئے کہ مال خبیث میں  اسے تصرف حرام ہے اور اس کا پتہ نہیں  جسے واپس دیا جاتا لہٰذا دفع خبث وتکمیل توبہ کے کئے فقراء کودینا ضرور ہوا"

                                                                   (فتاوٰی رضویہ:ج۷۱،ص۳۵۲)

  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء