پراویڈنٹ فنڈ کا حکم
پراویڈنٹ فنڈ کا حکم
فیکٹری میں ہر ماہ تنخواہ سے پراویڈنٹ فنڈ ایک مقررہ فی صد کے حساب سے کاٹا جاتا ہے اور اتنے پیسے کمپنی اپنی طرف سے کاٹ کر جمع کرتی رہتی ہے اور فیکٹری چھورنے پر پرافٹ کے ساتھ ورکر کو رقم دیتی ہے.
کیا ورکر کی سیلری کے علاوہ جو کمپنی اتنے پیسے جمع کرتی ہے وہ لینا جائز ہے؟
اور پرافٹ کا کیا حکم ہے؟
(فرحان مسعود،شیخوپورہ)
الجواب بعون الملك الوهاب
پراویڈنٹ فنڈ کی صورت میں کمپنی اصل تنخواہ کے علاوہ جو نفع دیتی ہے وہ سود ہے اور اسے لینا حرام ہے؛ کیونکہ ہمارے ہاں اکثر کمپنیاں وہ پیسےسودی معاملات میں استعمال کرکے نفع لیتی ہیں اور وہی ملازم کو دیتی ہیں جوکہ خالصتاًسود ہے۔ حوالہ: فتاوى فیض رسول، جلد 1، صفحہ 404، شبیر برادر لاہور۔