پراویڈنٹ فنڈ کا حکم

12/21/2016 AZT-23831

پراویڈنٹ فنڈ کا حکم


فیکٹری میں ہر ماہ تنخواہ سے پراویڈنٹ فنڈ ایک مقررہ فی صد کے حساب سے کاٹا جاتا ہے اور اتنے پیسے کمپنی اپنی طرف سے کاٹ کر جمع کرتی رہتی ہے اور فیکٹری چھورنے پر پرافٹ کے ساتھ ورکر کو رقم دیتی ہے. کیا ورکر کی سیلری کے علاوہ جو کمپنی اتنے پیسے جمع کرتی ہے وہ لینا جائز ہے؟ اور پرافٹ کا کیا حکم ہے؟ (فرحان مسعود،شیخوپورہ)

الجواب بعون الملك الوهاب

پراویڈنٹ فنڈ کی  صورت میں کمپنی اصل تنخواہ کے علاوہ جو  نفع دیتی ہے وہ سود ہے اور اسے لینا حرام ہے؛ کیونکہ ہمارے ہاں اکثر کمپنیاں وہ پیسےسودی معاملات میں استعمال کرکے نفع لیتی ہیں اور وہی ملازم کو دیتی ہیں جوکہ خالصتاًسود ہے۔ حوالہ: فتاوى فیض رسول، جلد 1، صفحہ 404، شبیر برادر لاہور۔

  • مفتی محمد احسن
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء