جانور کو قربانی کے لیے خریدا مگر قربانی نہ کی
جانور کو قربانی کے لیے خریدا مگر قربانی نہ کی
السلام علیکم مفتی صاحب! میراماجرہ یہ ہے میں نے عید قربان سے 8 ماہ پہلے قربانی کا ایک جانور خریدا ۔اور اس جانور کو پالا۔ مگر کسی وجوہات کی بناء پر اس جانو ر کی قربانی نہیں ہو سکی۔تو کیا اس جانور کو اگلے سال کے لئے رکھا جائے یا صدقہ کر دیا جائے؟ سائل:حاجی غلام فرید سکھر پاکستان
الجواب بعون الملک الوہاب
فتاویٰ فیض رسول میں ہے:" اگر اس جانور کو قربانی کے لئے غنی یعنی مالک نصاب نے پالا تھا اور اس سال اس نے اپنے نام سے کوئی دوسری قربانی بھی نہیں کی تو وہ بکرا صدقہ کر دیا جائے اور اگر اس سال کوئی دوسری قربانی اپنے نام سے کر چکا ہے تو اگلے سال قربانی کے لئے اس بکرے کو باقی رکھ سکتا ہے۔
اور اگر غریب یعنی غیر صاحب نصاب نے قربانی کی نیت سے جانور خریدا تھا اور ایام قربانی گذرے گئے اس نے قربانی نہیں کی تو اس صورت میں بھی اسی زندہ جانور کو صدقہ کر دیا جائے۔ اور اگر غریب کے پاس پہلے ہی سے جانور تھا اور اس نے قربانی کی نیت کر لی یا خریدنے کے بعد قربانی کی نیت کی تھی تو اس صورتوں میں غریب پر قربانی واجب نہ ہو ئی تھی ۔لہٰذا اگر دونوں صورتوں میں ایام قربانی گذر گئے اور غریب نے قربانی نہ تو اس جانور کوصدقہ کرنا واجب نہیں۔ اور اگلے سال کے لئے اسے پال سکتا ہے ۔اور اگر چاہے تو بیچ کر اس کی قیمت اپنے مصرف میں لا سکتا ہے"۔ [فتاوی فیض رسول,جلد دوم،کتاب الاضحیہ،ص 439-440، شبیر برادرز، لاہور]۔