گستاخ جو کعبہ کے غلاف کے پیچھے چھپ گیا تھا اس کی اصل
گستاخ جو کعبہ کے غلاف کے پیچھے چھپ گیا تھا اس کی اصل
الجواب بعون الملك الوهاب
اس کی اصل بخاری ،مسلم اور دیگر کتب آحادیث میں موجود ہے ،چنانچہ بخاری شریف میں ہے ۔
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ فَلَمَّا نَزَعَهُ جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ ابْنَ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ فَقَالَ اقْتُلُوهُ
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺفتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں تشریف لائے اور آپ کے سر پر مغفر(لوہے کا خود ) تھا ، جب آپ نے اسے اتارا تو ایک آدمی آپ کے پاس آیا اور کہا کہ ابن خطل کعبہ کاغلاف پکڑے ہوئے ہے تو آپ نے فرمایا اسے قتل کردو ۔
(صحیح البخاری : ج۳،ص۱۷)
شرح مسلم للنووی میں
( اقتلوه ) قال العلماء إنما قتله لأنه كان ارتد عن الإسلام وقتل مسلما كان يخدمه وكان يهجو النبي صلى الله عليه و سلم ويسبه وكانت له قينتان تغنيان بهجاء النبي صلى الله عليه و سلم والمسلمين
علماء نے کہا کہ آپ ﷺنے اسے قتل کردیا کیونکہ وہ مرتد ہو گیا تھا اور اپنے ایک مسلمان خادم کو قتل کیا اور نبی کریم ﷺ کی ہجو کرتا اور گالی بکتا تھا اور اس کے پاس دو باندیاں تھی جونبی کریم ﷺ اور مسلمانوں کی ہجو کے اشعار پڑھتی تھیں
(شرح مسلم للنووی:ج۱۸،۱۳۶)
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم