حضرت عباس رضی اللہ عنہ کیا اہل بیت سے ہیں؟
حضرت عباس رضی اللہ عنہ کیا اہل بیت سے ہیں؟
کیا حضرت عباس اور ان کی اولاد کی تعظیم کرنا لازمی نہیں ہے؟ کیا یہ لوگ اہل بیت میں نہیں آتے؟ ( سفیر،راولپنڈی)
الجواب بعون الملك الوهاب
حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے اہل بیت میں تمام ازواج مطہرات امہات المؤمنین، حضرت علی، حضرت سیدہ فاطمہ الزہرا، حضرات حسنین رضی اللہ تعالی عنہم شامل ہیں۔ حوالہ: فتاوى شارح بخاری، عقائد متعلقہ صحابہ کرام، جلد 2، صفحہ 65، مکتبہ برکات المدینہ کراچی۔
حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ اہل بیت میں شامل نہیں ہے۔ لیکن حضرت عباس اور ان کی اولاد بنی ہاشم میں شامل ہیں.اور بنی ہاشم کے فضائل میں ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ پیارے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:
1
قَالَ لِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلامُ قَلَبَتُ الأَرْضَ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا فَلَمْ أَجِدْ رَجُلا أَفْضَلَ مِنْ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِ السَّلامُ وَقَلَبْتُ الأَرْضَ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا فَلَمْ أَجِدْ بَنِي أَبٍ أَفْضَلَ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ
یعنی جبریل علیہ السلام نے مجھ سے کہا میں نے زمین کومشرق اور مغرب سے الٹ پلٹ کر دیکھا آپ علیہ السلام سے افضل کسی کو نہ پایااور میں نے زمین کو مشرق و مغرب سے الٹ پلٹ کر دیکھا بنی ہاشم سے افضل کوئی قبیلہ نہ پایا۔(کتاب السنہ،المکتب الاسلامی،بیروت:ص ۶۳۲)
2
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
یا بنی عبدالمطلب، انی سألت اللّٰہ فیکم ثلاثاً: أن یثبت قلوبکم، وأن یعلم جاھلکم، ویھدی ضالکم، وسألتہ أن یجعلکم جوداء، تجداء، رحماء، فلوأن رجلا صفن بین الرکن والمقام، فصلی وصام، ثم مات وھو مبغض لأھل بیت محمد، دخل النار.
اے بنو عبدالمطلب میں نے تمہارے لیے اللہ تعالیٰ سے تین چیزوں کی دعا کی تم میں جو دین پر قائم ہے اس کا دل اس پر قائم رہے تمہارے بے علم کو علم عطا فرمائے اور تمہارے بے راہ کو ہدایت عطا فرمائے اگر کوئی شخص بیت اللہ کے کونے اور مقام ابراہیم پر چلا جائے اور نماز پڑھے اور روزہ رکھے پھر وہ اہلبیت رسول ﷺ سے بغض پر ہی اس کو موت آجائے تو وہ جہنم میں داخل ہوگا.
(’’المعجم الکبیر‘‘۱۱:۱۴۲(۱۱۴۱۲)، ’’المستدرک‘‘ ۳:۱۶۱ (۴۷۱۲) وصححہ علی شرط مسلم، ووافقہ الذھبی وورد فیھما بلفظ: ’’یثبت قائمکم۔۔‘‘ بدل: ’’قلوبکم‘‘، وکذا ھو فی معظم النسخ الخطیۃ، ماعدا نسخۃ واحدۃ مما رجعت الیہ من النسخ)
3
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
بغض بنی ھاشم والأنصار کفر، وبغض العرب نفاق
بنی ہاشم اور انصار سے بغض رکھنا کفر اور عرب سے بغض رکھنا نفاق ہے۔(’’المعجم الکبیر‘‘ ۱۱:۱۸(۱۱۳۱۲))
4
حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:
یابنی ھاشم، انی قد سألت اللہ أن یجعلکم تجداء رحماء، وسألتہ أن یھدی ضالکم، ویؤمن خائفکم، ویشبع جائعکم، والذی نفسی یبدہ، لایؤمن أحد حتی یحبکم بحبی، أترجون أن تدخلوا الجنۃ، بشفاعتی، ولایرجوھا بنو عبدالمطلب ؟
اے بنو ہاشم میں نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں تمہارے لیے دعا کی ہے کہ وہ تم کو نجیب اور مہربان بنادے اور بے راہ کو ہدایت عطا فرمائے اور تمہارے خائف کو امن دے اور تمہارے بھوکے کو سیر کرے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک وہ تم سے میری محبت کی وجہ سے محبت نہ رکھےکیا وہ امید رکھتے ہیں کہ وہ میری شفاعت سے جنت میں داخل ہوجائیں گے اور بنو عبدالمطلب اس کی امید نہیں رکھتے۔(’’المعجم الأوسط‘‘ ۸:۳۷۳(۷۷۵۷))
5
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
من أولی رجلا من بنی عبدالطلب معروفاً فی الدنیا، فلم یقدر المطلبی علی مکافاتہ، فأنا أکافئہ عنہ یوم القیامۃ.
جس شخص نے دنیا میں حضرت عبدالمطلب کی اولاد میں سے کسی کے ساتھ بھلائی کی اور اس نے دنیا میں اس شخص کو احسان کا بدلہ نہ دیا تو قیامت کے دن اس کی طرف سے میں اس کے احسان کا بدلہ دوں گا۔
(’’حلیۃ الأولیا‘‘ ۱۰:۳۶۶)
6
حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
من صنع صنیعۃ الی أحد من خلف عبدالمطلب فی الدنیا، فعلی مکافاتہ اذالقینی.
جس شخص نے دنیا میں عبدالمطلب کی اولاد میں سے کسی کے ساتھ احسان کیا تو وہ شخص جب مجھے ملے گا تو میں اس کو احسان کا بدلہ دوں گا۔(’’تاریخ بغداد‘‘ ۱۰:۱۰۳، ورواہ الطبرانی فی ’’المعجم الأوسط‘‘ ۲:۲۶۵(۱۴۶۹))
7
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
خیر الناس العرب، وخیر العرب قریش، وخیر قریش بنو ھاشم
تمام لوگوں میں سب سے افضل اہل عرب ہیں اور اہل عرب میں سے قریش افضل اور قریش میں بنو ہاشم افضل ہیں۔(’’الفردوس‘‘ ۲:۱۷۸ (۲۸۹۲))