کیا بولتے ہوئے طلاق کا ارادہ کرنے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے
کیا بولتے ہوئے طلاق کا ارادہ کرنے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے
سلام! مجھے یہ پوچھنا ہے کہ میں نے اپنے گھر والوں کو ڈرانے کے لیے کسی معاملے میں اپنی بات منوانے کے لیے اپنی بیوی کے متعلق یہ کہا ’’ میں اس کے بارے میں فیصلہ کرلیتا ہوں اور اس کو فارغ کردیتا ہوں‘‘ ۔ کیا اس سے طلاق واقع ہوجائے گی؟
(بندہ، کراچی)
الجواب بعون الملك الوهاب
سائل کے اپنے سوال میں سچا ہونے کی صورت میں حکم شرعی یہ ہے کہ صورت مسئولہ میں طلاق نہیں ہوئی ، کیونکہ آپ کا یہ کہنا کہ ’’ میں اس (یعنی بیوی)کے بارے میں فیصلہ کرلیتا ہوں اور اس کو فارغ کردیتا ہوں‘‘یہ طلاق کا ارادہ کرنا ہے ،اور ارادہ ِطلاق سے طلاق نہیں ہوتی۔
فتاوٰی امجدیہ میں ہے :
ارادہءِ طلاق سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔(فتاوٰی امجدیہ :ج۲،ص۲۳۴)
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم