کتنی مقدار پر عشر نکالنا ضروری ہے اور کتنا عشر ہے؟

06/06/2016 AZT-20268

کتنی مقدار پر عشر نکالنا ضروری ہے اور کتنا عشر ہے؟


کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسائل کے بارے میں:  ایک شخص کی زرعی زمین جس میں وہ خود کاشت کاری  کرتا ہے تو اس کی عشر کی کیا ترکیب ہو گی کہ وہ کب واجب ہو گا ؟یعنی کتنی مقدار وصولِ زرع ہو تو کتنا عشر ہو گا؟

الجواب بعون الملك الوهاب

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:" عشری زمین سے ایسی چیز پیدا ہو جس کی زراعت سے مقصود زمین سے منافع حاصل کرنا ہے تو اس پیداوار کی زکوٰۃ فرض ہے اور اس زکوٰۃ کا نام عشر ہے"۔۔۔۔ " جو کھیت بارش یا نہر نالے کی پانی سے سیراب کیا جائے اس میں دسواں حصہ واجب ہے البتہ اگر پانی خریدکر آبپاشی کی تو بیسواں حصہ ہے اسی طرح جس کی آبپاشی چر سے ڈول ( اور ٹیوب ویل)وغیرہ ہو تو  اس میں بھی بیسواں حصہ واجب ہے"۔

[بہار شریعت، جلد 1، حصہ 5، صفحہ 916، 917، مکتبۃ المدینہ کراچی]۔

اس میں نصاب کی شرط نہیں اگر ایک کلو بھی پیداوار ہو تو عشر واجب ہو گا ۔اس میں سال گزرنا بھی شرط نہیں لہٰذا جب بھی پیدا وار حاصل ہو اس پر عشر واجب ہو ا اگرچہ سال میں کئی مرتبہ حاصل ہو ۔ اگرچہ ہر مرتبہ مختلف قسم کی پیدا وار ہو۔

  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء