پانچ فیصد کی رقم میں اگر سود معلوم نہ ہو تواس کا حکم

10/07/2017 AZT-24859

پانچ فیصد کی رقم میں اگر سود معلوم نہ ہو تواس کا حکم


پانچ فیصد کی رقم میں اگر سود معلوم نہ ہو تو یہ لینا جائز ہے ؟ اور اگر سود نکال لیں تو اسے کہاں کہاں استعمال کرسکتے ہیں؟(ذیشان)

الجواب بعون الملك الوهاب

لینا جائز نہیں ۔ اور سودالگ کر کے جس سے لیا ہےاسے واپس دیدیں اور وہ نہ رہا ہوتواس کے وارثوں کو دیدیں اور اگر وارثوں کا پتہ نہ چلے تو فقراء پر صدقہ کردیدیں اور صدقہ تبرع ،احسان او رخیرات کےطور نہیں کر سکتے بلکہ اس لئے صدقہ کر دیں کہ مال خبیث میں آپ کو تصرف کرنا حرام ہے

اس طرح کےایک سوال کےجواب اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان قادری بریلوی ی علیہ رحمۃ الرحمٰن لکھتے ہیں ۔

"زر حرام والے کو یہ حکم ہوتا ہے کہ جس سے لیا اسے واپس دے وہ نہ رہا اس کے وارثوں کو دے پتہ نہ چلے تو فقراء پر تصدق کرے یہ تصدق بطور تبرع واحسان و خیرات نہیں بلکہ اس لئے کہ مال خبیث میں اسے تصرف حرام ہے اور اس کا پتہ نہیں جسے واپس دیا جاتا لہٰذا دفع خبث وتکمیل توبہ کے کئے فقراء کودینا ضرور ہوا"

(فتاوٰی رضویہ:ج۷۱،ص۳۵۲)

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء