پورے گھر کے لیے ایک بکرہ کافی ہے؟
پورے گھر کے لیے ایک بکرہ کافی ہے؟
پورے گھر کے لیے ایک بکرہ یا گائے کافی ہے ؟ یہ حدیث کہاں سے آئی؟ چاروں ائمہ اسلام کی کیا رائے ہے؟ ( سید پاشا قادری، سید سفی الدین پاشا قادری، بالمقابل ایوان شاہی، مسجد ایوان شاہی)
الجواب بعون الملك الوهاب
مذکورہ فی السوال حدیث سنن ابی داود شریف میں موجود ہے ،حضرت مخنف بن سلیم سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ
نحن وقوف مع رسول الله صلى الله عليه و سلم بعرفات قال قال " يا أيها الناس إن على كل أهل بيت في كل عام أضحية وعتيرة ( العتيرة شاة تذبح في رجب ) أتدرون ما العتيرة ؟ هذه التي يقول عنها الناس الرجبية " قال أبو داود العتيرة منسوخة هذا خبر منسوخ۔حسن (سنن ابی داود:ج۲،ص۱۰۲)
ہم رسول ﷺ کے ساتھ میدان عرافات میں ٹھرے ہوئے تھے کہ ،آپ ﷺ نے فرمایا اے لوگوبیشک ہر گھر والوں پر ہرسال میں ایک قربانی اور عتیرہ ہے (عتیرہ اس بکری کو کہاجاتا تھا جو رجب میں ذبح کی جاتی تھی ) کیا تم جانتے ہو کہ عتیرہ کیا ہے ،یہ عتیرہ وہ ہے جسے لوگ رجیفہ کہتے ہیں ۔امام ابو داود نے فرمایا کہ عتیرہ منسوخ ہے اور یہ خبر منسوخ ہے اور یہ حدیث حسن ہے
امام مالک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا مذہب یہ ہے کہ ایک بکری یاایک گائے ایک گھر والوں کی طرف سے کافی ہے خواہ اس گھر کے افراد سات سے ذیادہ ہوں اور ایک بکری یاگائے دو گھر والوں کی طرف سے کافی نہیں ہے اگرچہ ان دو گھروں کے افراد سات سے کم ہوں۔اور باقی آئمہ ثلاثہ (امام اعظم امام ابوحنیفہ ،امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ تعالیٰ علیھم )کا مذہب یہ ہے کہ ایک بکری صرف ایک ہی آدمی کی طرف سے جائز ہے ایک سے ذیادہ افراد کی طرف سے جائز نہیں ہے۔اورگائے یا اونٹی سات یا سات سے کم آدمیویں کی طرف سے جائز ہیں ۔سات سےزیادہ آدمیوں کی طرف سے جائز نہیں ہے ۔
اور امام مالک کی دلیل مذکورہ بالا سنن ابی داود شریف کی حدیث ہے ۔اور ہماری دلیل نبی اکرم ﷺ کا یہ فرمان ہے کہ «على كل مسلم في كل عام أضحية وعتيرة» منسوخ ، وليس الآن إلا الأضحية ، لا غير (جامع الاصول فی احادیث الرسول للجزری:ج۷،ص۵۰۶ )یعنی ہر مسلماں پر ہر سال میں ایک قربانی اور ایک عتیرہ ہے۔اور امام جزری فرماتے ہیں عتیرہ منسوخ ہے اور اب صرف قربانی ہی واجب اس کے علاوہ کوئی چیز واجب نہیں ہے۔
اور ابوداود شرف کی حدیث کا جواب یہ کہ على كل أهل بيت سے مراد "ہر گھر کا سر براہ اور منتظم "ہے کہ ہر گھر کے سر براہ اور منتظم پر ہر سال میں ایک قربانی ہے کیو نکہ گھر کا سربراہ اور منتظم ہی مالدار اور غنی ہوتا ہےاور غنی پر ہی قربانی ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم