قرض دار پر قربانی کا حکم
قرض دار پر قربانی کا حکم
اگر زیور بیچ کر بھی قرض نہ اترے تو کیا قربانی جائز ہے اور کیا اس صورت میں عقیقے کی نیت سے حصہ لے سکتے ہیں؟
(محمد ذیشان)
الجواب بعون الملك الوهاب
قربانی واجب ہونے کیلئے صاحب نصاب ہونا ضروری ہے۔ صاحب نصاب سے مراد یہ ہے کہ کسی شخص کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا(87.48 گرام)، ہویا ساڑھے باون تولہ چاندی(612.36 گرام) ہو، یا سونے یا چاندی جتنا مال تجارت ہو، یا اتنی مالیت کی رقم ہو، یا ضروریات زندگی سے زائد اتنی مالیت کا سامان ہو۔ لہذاجو شخص قربانی کے تین دنوں میں سے ایک لمحہ کیلئے بھی صاحبِ نصاب ہوا تو اس پر قربانی واجب ہے۔
اگر آپ پر قرض ہے تو قرض کے پیسے نکالنے کے بعد آپ صاحبِ نصاب ہیں تو آپ پر قربانی واجب ہے۔ اگر صاحب نصاب نہیں تو قربانی بھی واجب نہیں۔ حوالہ: بہار شریعت، جلد3، حصہ 15، صفحہ 333، مکتبہ المدینہ کراچی۔