قرض دار پر قربانی کا حکم

09/06/2016 AZT-22395

قرض دار پر قربانی کا حکم


اگر زیور بیچ کر بھی قرض نہ اترے تو کیا قربانی جائز ہے اور کیا اس صورت میں عقیقے کی نیت سے حصہ لے سکتے ہیں؟ (محمد ذیشان)

الجواب بعون الملك الوهاب

قربانی واجب ہونے کیلئے صاحب نصاب ہونا ضروری ہے۔ صاحب نصاب  سے مراد یہ ہے کہ کسی شخص کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا(87.48 گرام)،  ہویا ساڑھے باون تولہ چاندی(612.36 گرام)  ہو، یا سونے یا چاندی جتنا مال تجارت ہو، یا اتنی مالیت کی  رقم ہو، یا ضروریات زندگی سے زائد اتنی مالیت کا سامان ہو۔ لہذاجو  شخص قربانی کے تین دنوں میں سے ایک لمحہ  کیلئے بھی صاحبِ نصاب ہوا تو اس پر قربانی واجب ہے۔

اگر آپ پر قرض ہے تو قرض کے پیسے نکالنے کے بعد آپ صاحبِ نصاب ہیں تو آپ پر قربانی واجب ہے۔  اگر صاحب نصاب نہیں تو قربانی بھی واجب نہیں۔ حوالہ: بہار شریعت، جلد3، حصہ 15، صفحہ 333، مکتبہ المدینہ کراچی۔

  • مفتی محمد احسن
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء