قربانی کے حصے میں ایک حصہ حضور علیہ السلام کے نام رکھنا

08/11/2016 AZT-21889

قربانی کے حصے میں ایک حصہ حضور علیہ السلام کے نام رکھنا


السلام علیکم مفتی صاحب!کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں قربانی کے بڑے (یعنی گائے  ،بھینس یا اونٹ )جانور میں اپنی اپنی بساط کے مطابق چھ حصے آپس میں متعین کر لیتے ہیں۔اور باقی مانندہ حصے کو مشترکہ طور حضور ﷺ یا کسی دوسرے بزررگ کے نام پر قربانی کر دیتے ہیں۔ اس کے متعلق چند ایک افراد نے کہا ہے ایسا کرنا ناجائز او رغلط ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے ایسا کرنا قرآن و سنت کی اور مذہب احناف  کی روشنی میں  کیسا ہے؟ سائل: محمد شفیق  راجن پور پنجاب پاکستان

الجواب بعون الملک الوہاب

جس طرح یہ جائز ہے کہ چند مسلمان شریک ہو کر ایک بکرا خریدیں اور اس کئی قربانی سرکار اقدس ﷺ کے نام یا کسی دوسرے بزرگ کے نام کریں تو کوئی قباحت نہیں۔ اسی طرح کچھ مسلمان مشترکہ طور پر بڑا جانور خرید کر ساتواں حصہ  کسی بزرگ یا حضورﷺ کے نام سے قربانی کریں ۔یہ جائز ہے۔ اور جائز ہونے کے لئے کسی دلیل کی ضرورت نہیں  جو لوگ ناجائز اور غلط کہتے ہیں ان پر لازم ہے کہ معتبر کتاب کا حوالہ پیش کریں۔واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم بالصواب۔ [فتاوی فیض رسول,جلد دوم،کتاب الاضحیہ،ص446 ، شبیر برادرز، لاہور]۔

  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء