قربانی کا اہم مسئلہ

12/28/2017 AZT-25339

قربانی کا اہم مسئلہ


جو قربانی نبی پاک کے نام کی کیجاتی ہے اس کا سارا گوشت تقسیم کرنا لازم ہے یا تھوڑا خود بھی کھا سکتے ہیں؟ (محمد شہباز احمد، واہ کینٹ)

الجواب بعون الملك الوهاب

 

 سارا گوشت تقسیم کرنا لازم نہیں ، خود بھی کھا سکتے ہیں ۔افضل یہ ہے کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کئے جائیں، ایک فقراء کے لئے، ایک دوست احباب کے لئے، اور ایک گھر کے لئے۔ لیکن اگر سارا تقسیم کردیا جائے یا گھر میں رکھ لیا جائے تو بھی کوئی حرج نہیں،جائز ہے ۔اگرچہ یہ حکم اپنی قربانی کا ہے مگر دسرے کی طرف سے کی جانے والی قربانی کا بھی یہی حکم ہے ۔ہا ں اگر قربانی منّت کی ہو تو اس کا سارا گوشت صدقہ کرنا لازمی ہے ۔

والأفضل أن يتصدّق بالثلث ويتّخذ الثلث ضيافةً لأقاربه وأصدقائه ويدّخر الثلث . أما الأضحيّة المنذورة فلا يجوز الأكل منها عند الحنفيّة(الموسوعۃ الفقیۃ الکوتیۃ :ج۳۷،ص۲۱۱)

اور افضل یہ ہے کہ تہائی گوشت صدقہ کردے اور تہائی سے دوست احباب اور عزیز اقارب کی مہمان نوازی کر ے اور تہائی گھر کیلئے رکھ لے اور رہی منّت کی قربانی تو احناف کے نزدیک اسکے گوشت سے کھانا جائز نہین  (سارا صدقہ کر نا لازمی ہے )

واللہ تعالی ٰ اعلم ورسولہ اعلم

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء