قربانی کی کھا ل  کے مصرف

08/11/2016 AZT-21888

قربانی کی کھا ل  کے مصرف


السلام علیکم مفتی صاحب! مفتی صاحب جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ عید قرباں قریب آگئی اور آپ اس سے بھی واقف ہوں گے کہ قربانی کی کھال کے مسائل کتنے زیادہ ہو جاتے ہیں۔ اور یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ  قربانی کی کھال   کا اصل مصرف کون ہے اور کس کو دی جائے۔برائے مہربانی قربانی کی کھال کے  صحیح مصرف بتا دیں۔       سائل:طالب حسین شہداد کوٹ

الجواب بعون الملک الوہاب

قربانی کی کھال کو باقی رکھتے ہوئے اسے اپنے کسی کام میں لا سکتا ہے۔ مثلاً اس کو جائے نماز بنا ئے یا چلنی یا مشکیزہ وٖغیرہ یہ سب جائز ہے ۔ اور قربانی کی کھال کو ایسی چیزوں سے بھی بدل سکتا ہے کہ جس کو باقی رکھتے ہوئے اس سے نفع اٹھایا جائے۔ جیسے کتاب وغیرہ۔اور ایسی چیزوں سے نہیں بدل سکتا کہ جس کو ہلاک کر کے نفع حاصل کیا جا تا ہو۔ جیسے روٹی اور گوشت وغیرہ۔  مگر قربانی کے چمڑے کو صدقہ کر دینا افضل ہے اور بہتر ہے کہ کسی مسجد یا مدرسہ میں دیدے۔واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم بالصواب۔ [فتاوی فیض رسول,جلد دوم،کتاب الاضحیہ،ص 444، شبیر برادرز، لاہور]۔

  • مفتی محمد احسن
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء