قربانی کس پر واجب ہے؟

08/09/2017 AZT-24513

قربانی کس پر واجب ہے؟


میری تنخواہ 15000 روپے ماہانہ ہے کیا مجھ پر قربانی واجب ہے؟ (محمد فیضان خلیل، اسلام آباد)

الجواب بعون الملك الوهاب

صورت مسئولہ میں اگر قربانی کے تین دنوں (یعنی دس ،گیارہ اوربارہ ذی الحج  کےدنوں ) اور دو راتوں (یعنی گیارہ اور بارہ ذی الحج کی ر اتوں )میں کسی وقت آپ کے پاس ساڑے باون تولے چاند یا اس کی قیمت (یعنی ۴۲۰۰۰) کے برابر سونا یا نقدی (یعنی تنخواہ وغیرہ )یا مال تجارت یا ضرورت سے زائدسامان ہو یا ان  میں سے چند چیزوں یا سب چیزوں کی قیمت ساڑے باون تولے چاند (یعنی ۴۲۰۰۰ )کے برابرہو اور وہ  ضروری حاجات یعنی کھانے، پینے ،رہنے،پہنےاور دیگر ضروریات سے فارغ  اوراضافی ہو تو آپ  پرقربانی واجب ہے ورنہ نہیں۔

تفصیل اس مسئلہ کی یہ ہے کہ جو شخص صاحب نصاب (غنی )ہواس پر قربانی واجب ہے اور جو صاحب نصاب نہ ہو اس پر قربانی واجب ہنیں ہے ۔

 اورقربانی کے نصاب میں پانچ چیزیں ہیں ۔

(۱)سونا(۲) چاندی (۳) نقدی (۴) مالِ تجارت (۵) ضرورت سے زائد سامان 
اگر ان میں سے کسی یا  سب کی قیمت ملا کر 52.5تولے چاندی کی قیمت کو پہنچ جائے توتین حکم لگیں گا

(۱)قربانی واجب ہوگی۔(۲)فطرانہ دینا واجب ہوگا۔(۳)ایسا شخص زکوۃ نہیں لے سکتا۔

لہٰذاریڈیو ٹیپ ریکارڈر ٹی وی  کپڑوں کے تین سے زائد جوڑے وغیرہ ضرورت میں داخل نہیں ،اور وہ تمام اشیاء جو محض زیب و زینت یا نمود و نمائش کے لیے گھروں میں رکھی رہتی ہیں اور سال بھر میں ایک مرتبہ بھی استعمال نہیں ہوتیں، زائد از ضرورت ہیں انکی بھی قیمت لگائی جائے گی۔یعنی جس شخص کے پاس سونا ،چاندی ،مال تجارت ،نقد رقم اور ضرورت سے زائد سامان، انکی قیمت ملا کرساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کےبرابر یا زائد ہو اس پر قرابانی واجب ہے ورنہ نہیں ۔

واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء