قربانی صرف سرپرست پر فرض ہے

07/19/2018 AZT-26270

قربانی صرف سرپرست پر فرض ہے


السلام علیکم ورحمۃ الله عالیجناب محترم مفتی صاحب کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے جو قربانی کے متعلق ہے سوال: ایک گھر کے ایک سے زاید افراد بیرون ملک میں ملازمت کرتے ہیں اور کم سے کم ماہانہ تنخواہ ٢٠٠٠٠ - ٢٥٠٠٠٠ روپئے کماتے ہیں اور وہ سارے لوگ اپنی اپنی تنخواہ اپنے والد صاحب کو بھیجتے ہیں اور وہ گھر کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں اور باکی روپیہ بینک میں جمع کرتے ہیں اور جب عید الضحی آتی ہے تو قربانی صرف والد صاحب کے نام سے ہوتی ہے جو کی گھر پے ہوتے ہیں اب سوال یہ ہے کی انکے جو لڑکے باہر کما رہے انکے نام سے قربانی نہیں ہوتی تو کیا یہ جائز ہے؟ یا جتنے لوگ کما رہے ہیں سبھی کے نام سے قربانی فرض ہے؟ یا گھر کے ایک فرد کے نام سے قربانی کرنے سے فرض پورا ہو جائیگا؟ کیا سبھی کے نام سے قربانی ہونی چاہئے؟ نوٹ: سبھی لوگوں کی آمدنی مشترکہ ہے، گھر جائیداد مکان دکان میں سبھی شریک ہیں ابتک مطلب یہ کی ابھی سب شریک اہل ہیں حضور مفتی صاحب سے گزارش ہے میرے سوالوں کا جواب عنایت فرمائے جزاک الله خیرا

الجواب بعون الملك الوهاب

الجواب بعون الوھّاب اللھمّ ھدایۃ الحق والصواب
صور ت مسئولہ میں صرف والد پر قربانی فرض ہے ،اولاد پر فرض نہیں ہے کیونکہ ابھی تک اولاد اپنے والد کی سرپرستی میں ہے ان کے پاس علیحدہ کوئی مال نہیں وہ جو کچھ کماتے ہیں والد کو دیدیتے ہیں اس لیئے ان پر قربانی فرض نہیں ،صر ف والد پر فرض ہے اور وہی اپنی طرف سے قربانی کریں گے ۔اولاد کی طرف سے قربانی نہیں ہو گی ۔
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم

  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء